بارکھان میں تہرے قتل کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا جاری

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ماں اور دو بیٹوں کے قتل کے خلاف کوئٹہ میں لواحقین کا میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔

لواحقین نے صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی برطرفی، گرفتاری اور قتل کا مقدمہ درج ہونے اور مغوی بچوں کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم کے آنے تک احتجاج سے نہیں اٹھیں گے۔

بلوچستان بار کونسل کی اپیل پر پورے صوبے میں عدالتوں کا احتجاجاً بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔

منگل کی رات کو کوئٹہ کے علاقے پٹیل باغ میں پولیس نےسردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ چھاپہ پانچ بچوں کی بازیابی کے لیے مارا گیا، سردار عبدالرحمان کھیتران کے تین بنگلوں کے مختلف حصوں کی تلاشی لی گئی، تاہم کوئی برآمدگی نہیں ہوئی۔

مظاہرین نے کوئٹہ کے سرد موسم میں پوری رات سڑکوں پر کمبل اوڑھ کر اور آگ جلا کر گزاری۔ احتجاج میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور رہنماؤں نے آ کر یکجتی کا اظہار کیا۔

دھرنے کی قیادت کرنے والے آل پاکستان مری اتحاد کے جنرل سیکریٹری میر جہانگیر مری نے کہا کہ ’ہمارا سب سے بڑا مطالبہ باقی پانچ بچوں کی بحفاظت بازیابی ہے جن کی جانوں کو اس وقت شدید خطرات لاحق ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ساتھ بستر اور راشن لے کر آئے ہیں، جب تک بچوں کو بازیاب نہیں کرایا جاتا چاہے 10 دن بھی گزر جائیں، دھرنا جاری رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں بلوچستان حکومت پر اعتماد نہیں، وزیراعظم شہباز شریف آکر لواحقین کو یقین دہانی کرائیں۔ صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے خلاف تہرے قتل کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا جائے اور وزارت سے برطرف کیا جائے.

یاد رہے کہ پنجاب سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع بارکھان میں پیر کو تین افراد کی لاشیں ملی تھیں جن کی شناخت 40 سالہ گرناز اور ان کے دو بیٹوں محمد نواز اور عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی تھی۔