وانا: بدامنی اور پاک افغان سرحد انگور اڈہ کی بندش کے خلاف دھرنا ساتویں روز بھی جاری

جنوبی وزیرستان لوئر کے صدر مقام وانا میں بدامنی، انگوراڈہ سرحد کی بندش اور مقامی معدنی وسائل پر حقوق کے حصول کے لیے شروع ہونے والا احتجاجی دھرنا مسلسل ساتویں روز بھی جاری ہے۔

یہ دھرنا متحدہ سیاسی امن پاسون کے زیر اہتمام 11 جولائی کو وانا بائی پاس چوک پر شروع ہوا جس میں علاقے کے سینکڑوں شہری روزانہ شریک ہو رہے ہیں۔

احتجاجی دھرنے کے آغاز کے موقع پر قومی اسمبلی کے رکن زبیر وزیر، صوبائی اسمبلی کے اراکین آصف محسود اور عجیب گل نے بھی شرکت کی۔

دھرنے میں شریک مظاہرین کا موقف ہے کہ انگور اڈہ بارڈر گیٹ گزشتہ بائیس ماہ سے بند پڑا ہے جس کے باعث افغانستان کے ساتھ ہونے والی تجارت مکمل طور پر منجمد ہو چکی ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس معاشی بندش نے علاقے میں غربت اور بے روزگاری کو بڑھا دیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے اس مسئلے پر کوئی سنجیدہ پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔

احتجاج میں شریک افراد یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ وانا اور گردونواح میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس نے مقامی آبادی کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر رکھا ہے۔

مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

ایک اور اہم مطالبہ علاقے میں موجود معدنی وسائل پر مقامی آبادی کا حق تسلیم کرنا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان قدرتی وسائل پر سب سے پہلا حق اسی عوام کا ہے جو صدیوں سے یہاں آباد ہے۔

احتجاجی قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتی اور عملی اقدامات نہیں اٹھاتی، یہ دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں