عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے مرکزی صدر سینیٹرایمل ولی خان نےکہا ہے کہ فاٹا کے حوالے سے ماضی کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوا اور نہ 100ارب روپے سالانہ خرچ ہوئے۔
پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پختون وسائل ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، لوگ اور وسائل لوٹے جا رہے ہیں مگر ان کی بھوک ختم نہیں ہو رہی۔
انہوں نے کہا کہ پختون وسائل ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، لوگ اور وسائل لوٹے جا رہے ہیں مگر ان کی بھوک ختم نہیں ہو رہی۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے رول بیک کی مخالفت اسی شدت سے کرتے ہیں جس طرح 18ویں ترمیم کی رول بیک کی کوشش کی مخالفت کی گئی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر 25ویں اور 18ویں ترمیم کی واپسی کی کوشش کی گئی تو وہ ہر صورت میدان میں ہوں گے۔
صدر مملکت کو ہٹانے کی بات کو وہ دوسرے ایشوز سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی امن کی حامی ہے اور بندوق کی مخالف، اور ہمیشہ دہشت گرد کو دہشت گرد کہنے کے موقف پر قائم رہی ہے.
یہ بھی پڑھیں : ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کیلئے کڑا امتحان
ایمل ولی خان نے کہا کہ ریاست کو اس کھیل کو ختم کرنا چاہیے کیونکہ آپریشن اور جرگے دونوں بدنام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔