پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وفاقی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے خیبر پختونخوا کے آئینی اختیارات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
پارٹی قیادت نے مطالبہ کیا ہے کہ انجینئر امیر مقام کی سربراہی میں بننے والی اس کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے۔
پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق گورنر شاہ فرمان، اقبال آفریدی، شیخ وقاص اکرم اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا پہلے ہی 25ویں آئینی ترمیم کے بعد خیبر پختونخوا میں ضم ہو چکا ہے، لہٰذا وفاق کی طرف سے الگ سے کمیٹی بنانا صوبائی معاملات میں غیر آئینی مداخلت کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دوسری میٹنگ تھی مگر ہمارے فاٹا کے نمائندوں نے شرکت نہیں کی، سترہ میں سے 14 ایم پی ایز پی ٹی آئی کے ہیں، ہمارا کوئی بھی نمائندہ کمیٹی میں نہیں گیا کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود سیفران کمیٹیوں نے کبھی فاٹا کے مسائل پر سنجیدگی سے بات نہیں کی، اور اب بھی یہ کمیٹی محض نمائشی اقدام ہے۔ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امیر مقام کی کنوینئر شپ میں جو کمیٹی بنائی گئی ہے اسے تحلیل کیا جائے۔
سابق گورنر شاہ فرمان نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ ترقیاتی فنڈز عوامی نمائندوں کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے، لیکن اب اس فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایف سی آر جیسے کالے قوانین کی واپسی یا فاٹا کا پرانا اسٹیٹس بحال کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
شاہ فرمان نے مزید کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل جیسے حساس معاملات میں بیرونی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے ڈرامے رچائے جا رہے ہیں، جو کہ صوبائی خودمختاری پر حملہ ہے۔
اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اصول یہ ہے کہ پہلے سہولیات دی جاتی ہیں پھر ٹیکس لیا جاتا ہے، لیکن یہاں فاٹا کو فنڈز سے محروم رکھ کر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود سیفران کمیٹی کے رکن ہیں، مگر ان اہم معاملات پر کبھی کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ “مشاورت کا نعرہ” محض ایک دکھاوا ہے، اصل میں فاٹا کو سیاسی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرگہ پہلے ہی تشکیل پا چکا ہے، لہٰذا ایک نئی کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سات سو ارب روپے فاٹا کو دیے جانے ہیں، لیکن وفاق ان واجبات کی ادائیگی سے گریزاں ہے۔