خیبرپختونخوا پولیس میں پانچویں مرحلے میں ضم ہونے والے جنوبی وزیرستان اپر کے خصہ دار فورس کے اہلکار تاحال نوکریوں سے محروم ہیں۔
محسود پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے متاثرہ خصہ دار فورس کے اہلکاروںکے نمائندہ امان محسود نے بتایاکہ انضمام کے بعد خاصہ دار فورس کا خیبر پختونخوا پولیس میں مرحلہ وار انضمام کردیا گیا جس میں فیز فور تک خاصہ دار فورس کے جوان پولیس میں شامل کردئیے گئے لیکن پانچویں مرحلے میں سکروٹنی کے باوجود ابھی تک ہماری نوٹیفکیشن نہیں ہوئی.
انھوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان اپر کے ٹوٹل 60کے قریب اہلکار ہے جو مسلسل تین سالوں سے دربدر کے ٹوکرے کھا رہے ہیں .ہماری تمام قانونی کاروائی مکمل کردی گئی ہیں لیکن تاحال ابھی تک ہم اپنے نوکریوں سے محروم ہیں.
امان محسود نے کہا کہ نہایت غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں ہمارے پاس ایک بھی روپے نہیں ہے کہ اگر پولیس محکمہ پیسوں کا ڈیمانڈ کرنا چاہتی ہیں تو ہم بلکل پیسے دینے کے قابل نہیں ہیں، آخر کار وہ کونسی وجہ ہے کہ ہمیں بلاوجہ لٹکایا جارہا ہے.
انھوں نے کہا کہ ہم ڈسٹرکٹ پولیس افیسر جنوبی وزیرستان اپر کے دفتر کے سامنے پرامن دھرنا بھی دینگے اور اگر ہمارا مسلہ حل نہیں ہوا تو پشاور میں ریجنل پولیس افیسر انسپکٹر جنرل اف پولیس خیبر پختونخوا کے خلاف بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرائینگے.
اہلکار نے کہا کہ ہم اپنے خاندان کے واحد کفیل ہیں نوکری نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے خاندان والے فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں.ہم نے تمام دروازے کٹکٹائیں لیکن ہمارے مسلے پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی.
انھوں نے کہا کہ خاصہ دار فورس کی نوکری ہمارے اباء واجداد سے چلی ارہی ہیں جو ہمارا بنیادی حق ہے ہمیں اپنے اباء واجداد کی حق سے بھی محروم کیا جارہا ہے .خاصہ دار کی نوکریاں بھی چھین لی گئی اور نئے دینے والی نوکریوں میں بھی بلاوجہ روڑے اٹکائیں جارہے ہیں.
انھوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ ہماری نوٹیفیکشن جاری کیا جائے ہمیں مزید امتحان میں نہ ڈالا جائے.
واضح رہے کہ تقسیم سے پہلے برطانوی انگریزوں نے اپنا حکومتی نظام (رٹ) چلانے کے لئے قبائل کو مراعات یعنی ملکی و خاصہ داری سے نوازا تھا۔ سنہ 1901 میں پہلی دفعہ مراعات کے نام پر خصہ دار نوکریوں کو متعارف کروایا گیا۔پاکستان کے قیام کے بعد مختلف حکومتوں نے نہ صرف خاصہ دار فورس کو برقرار رکھا بلکہ بعد آزاں لیویز فورس کا اضافہ بھی کردیا گیا۔
8 اپریل 2019 کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں ضم کیے گئے قبائلی اضلاع کے لیویز اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو صوبے کی پولیس میں ضم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔