شمالی وزیرستان کے میرانشاہ بازار کے دوکانداروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر انھیں 25 مارچ تک تباہ شدہ دوکاںوں کے معاوضے ادا نہیں گئے تو وہ احتجاج شروع کریں.
میرانشاہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں تاجروںنے بتایا کہ گزشتہ موسم گرما میں پاکستان کی مرکزی حکومت نے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کو ڈیڑھ ارب روپے ادا کیے تھے جو اتنظامیہ نے ابھی تک متاثرہ دکانداروں کے حوالے نہیں کیے ہیں۔
تاجروں کے بقول 2014 میں عسکریت پسندوں کے خلاف کئے جانے والے اپریشن ضرب عضب کے دوران میرانشاہ بازار کے 6000 سے زائد دکانیں تباہ ہوئے ہیں.
متاثرہ تاجروںکے یونین کے سربراہ انور حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ دفاتر جا کر انتظامیہ اور دیگر حکام سے بات کرتے کرتے تھک چکے ہیں اور حکومت انہیں مزید تنگ نہ کرے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں شمالی وزیرستان کے سابق نمائندے اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے رہنما محسن داوڑ نے جون 2023 میں امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا تھا کہ ڈیڑھ ارب روپے جلد صوبائی حکومت کو بھیجے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام جلد ہی دکانداروں میں رقم تقسیم کر دیں گے۔
شمالی وزیرستان کےڈپٹی کمشنر منظور آفریدی نےامریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ حکومت تمام دکانداروں کو معاوضہ ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے،حکومت نے میرانشا کے دکانداروں کو آدھی ادائیگی کر دی ہے۔
انہوںنے مزید کہا کہ انہوں نے حال ہی میں خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت سے رقم کی درخواست کی ہے۔
میرانشا مارکیٹ کے دکاندار معاوضے کے حصول کے لیے پہلے ہی احتجاج کر چکے ہیں۔