افغانستان کے صوبے پکتیکا اور خوست میں پاکستانی طیاروںکی جانب سےتحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانوں پرمبینہ حملوں کےبعد افغان فورسز کی جانب بیک وقت تین سرحدی علاقوں میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔
خبررساں ادارے خراسان ڈائری کے مطابق پاکستان کی جانب سےقبائلی اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان کے ساتھ مشترکہ سرحد پر واقع صوبوں خوست اور پکتیکا میں بالترتیب دو مختلف علاقوں میں فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ اس حملے میں دو الگ الگ مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں صوبہ پکتیکا میں لمن اور صوبہ خوست میں پاسہ میلہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ پکتیکا کے علاقے لمن میں کمانڈر عبداللہ شاہ کے گھر کو حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ کمانڈر عبداللہ شاہ جو توبہ گر کے نام سے جانا جاتا ہےجنوبی وزیرستان اپر کے علاقے شکتوئی کا رہائشی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذرائع نے بھی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کمانڈر کا گھر ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔
پاک فوج کی کاروائی کے بعد افغان فورسز کی جانب سے بیک وقت تین سرحدوں پر پاکستان میں وقفے وقفے سے فائرنگ جاری ہے-
سیکیورٹی زرائع کے مطابق آج صبح پاکستان کی جانب سے افغانستان میں فضائی کارروائی کے بعد قبائلی اضلاع کرم کے خرلاچی ، شمالی وزیرستان کے غلام خان اور جنوبی وزیرستان لوئر کے انگور اڈہ بارڈر پر پاک افغان فورسز کےدرمیان لڑائی جاری ہے۔
مقامی زرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے سرحدی محافظ ایک دوسرے کے مورچوں پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کررہےہیں جبکہ ملحقہ علاقوں میں بھی مارٹر کے گولے گرنے کی خبریں آرہی ہیں۔
افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی حملوںکی تصدیق کی ہے.
ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی طیاروں نے گزشتہ رات تقریباً تین بجے پکتیکا اور خوست صوبوں میں حملہ کیا۔ صوبے میں ایک مکان گر گیا اور جانی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عبداللہ شاہ نامی شخص جس کے بارے میں پاکستانی فریق کا دعویٰ ہے کہ اس واقعے میں نشانہ بنایا گیا تھا وہ پاکستان میں ہے۔
امارت اسلامی افغانستان نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے لاپرواہی سے افغانستان کی سرزمین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی سپر پاورز کے خلاف جدوجہد اور آزادی کا طویل تجربہ ہے اور ہم کسی کو بھی اپنی سرزمین پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے.
بیان میں مزید کہا گیا کہ نئی تشکیل پانے والی پاکستانی حکومت کو جنگ کی اس سمت میں نہیں بڑھنا چاہیے جس طرح کے حالات گزشتہ بیس سالوں سے رہے ہیں۔ “پاکستان کو اندرونی صورتحال پر توجہ دینی چاہیے.
مجاہد نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملے ایسے نتائج کا باعث بن سکتے ہیں جو پاکستان کے قابو سے باہر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرکے کسی کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت بھی نہیں دیتی.
واضح رہے کہ یہ کارروائی شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے علاقے خدی میںایف سی کے کمپاؤنڈ پر حملے کے بعد کی گئی ہے.اس حملے میں دو افسران سمیت 7 سیکیورٹی اہلکار جاںبحق ہوگئے تھے.