الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو آگاہ کیا ہے کہ آج رات 12 بجے کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی جلسے، جلوس، کارنر میٹنگ یا اس نوعیت کی سیاسی سرگرمی کا نہ تو انعقاد کرے گا اور نہ ہی اس میں شرکت کرے گا۔
آج بروز منگل چھ فروری 2024 کو جاری کیے جانے والے بیان میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی شخص جو قانون کی شق کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
بیان کے مطابق چھ فروری 2024 کی شب 12 بجے کے بعد انتخابی مہم، انتخابی اشتہارات و دیگر تحریری مواد کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر پر پابندی ہے جس سے کسی خاص سیاسی پارٹی یا امیدوار کی حمایت یا مخالفت کا شبہ ہو۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کے انعقاد تک ذرائع ابلاغ پر ہر قسم کے پول، سروے پر بھی پابندی ہو گی۔ ذرائع ابلاغ پولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹے کے بعد پولنگ نتائج کی نشریات شروع کر سکتا ہے جس میں یہ واضح طور پر بتایا جائے گا کہ نتائج غیر حتمی و غیر سرکاری ہیں۔
مذید کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسر ز پولنگ سٹیشنوں کا پروگریسیو رزلٹ اور مکمل غیر حتمی نتیجہ جاری کریں گے۔ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ پر سختی سے عمل کریں۔
بیان میں ضابطہ اختلاق کی خلاف ورزی پر پیمرا اور پی ٹی اے کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
منگل کو ہی جاری کیے جانے والے ایک اور بیان میں الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو خبردار کیا ہے کہ انتخابات کے دن پولنگ سٹیشن کے 400 میٹر کی حدود میں کسی قسم کی مہم ، ووٹرز کو ووٹ کے لیے قائل کرنے، ووٹر سے ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی التجا کرنے اور کسی خاص امیدوار کے لیے مہم چلانے پر پابندی ہوگی۔
اسی طرح 100 میٹر کے اندر کسی خاص امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹرز کی حوصلہ افزائی یا اس کو ووٹ نہ ڈالنے کے لیے حوصلہ شکنی پر مشتمل نوٹس، علامات، بینرز یا جھنڈے لگانے پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور ان کے الیکشن ایجنٹ یا ان کے حمایتی پولنگ والے دن دیہی علاقوں میں پولنگ سٹیشن سے 400 میٹر کے فاصلے پر اور گنجان آبادی والے شہری علاقوں میں 100 میٹر کے فاصلے پر اپنے کیمپ لگا سکیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز، ریٹرننگ آفیسرز اور پولیس انتظامیہ ان تمام ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے اور اس کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل تصور کی جائے گی جس پر قانون کے مطابق سخت کارروائی ہوگی۔