چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی قوانین میں تبدیلی کے بعد کمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا اختیار ہے۔
صدر عارف علوی نے گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے الیکشن کمشنر کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ملاقات کی دعوت دی تھی۔
آج صدر کے خط کے جواب میں لکھے گئے خط میں سکندر سلطان راجا نے کہا کہ یہ ذکر کرنا لازمی ہے کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں پارلیمنٹ نے ترمیم کی تھی، جس کے تحت الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جہاں صدر اپنی صوابدید پر قومی اسمبلی کو تحلیل کرتا ہے، تو انہیں عام انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرنی ہوتی ہے، تاہم اسمبلی وزیر اعظم کے مشورے پر یا آئین کے آرٹیکل 58 (1) میں فراہم کردہ وقت کے اضافے سے تحلیل کی جاتی ہے تو الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار خصوصی طور پر اس کے پاس ہے۔
سکندر سلطان راجا کے خط میں کہا گیا ہے کہ کمیشن انتہائی احترام کے ساتھ یقین رکھتا ہے کہ آپ (صدر) کے خط میں ذکر کردہ آئین کی دفعات پر انحصار اس تناظر میں لاگو نہیں ہوتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں کرنا انتخابات کے انعقاد کی جانب ’بنیادی قانونی اقدامات‘ میں سے ایک ہے۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کی اپنی ذمہ داری انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے حوالے سے اپنی رائے دینے کی دعوت بھی دی ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ مذکورہ بالا کمیشن کے اعلان کردہ موقف کے باوجود، پورے احترام کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ کمیشن صدر کے عہدے کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور مناسب وقت پر قومی مسائل پر آپ سے ملاقات اور رہنمائی حاصل کرنا ہمیشہ ایک اعزاز رہا ہے۔
خط میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مذکورہ بالا نکات کو مدنظر میں رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کا خیال ہے کہ اجلاس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔