بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) میں 1 ارب 35 کروڑ سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی مالی سال سال 2022-23 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ بے ضابطگیاں حکومت بلوچستان کی بیوٹمز یونیورسٹی کی تعمیری اور غیر تعمیری کاموں کے لیے جاری کردہ رقوم میں سے کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 1 ارب 22 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیاں یونیورسٹی میں ہونے والے تعمیراتی کام میں ہوئی ہیں جبکہ باقی بے ضابطگیاں یونیوسٹی کے مختلف ریسرچ پراجیکٹس کے لیے ملنے والی رقوم میں سے کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیوٹمز یونیورسٹی کو 2019 سے 2021 کے دوران مختلف ترقیاتی کاموں کی مد میں 1 اراب 22 کروڑ روپے سے ذائد رقم ادا کی گئی، ترقیاتی منصوبوں کے لیے کوئی قواعد و ضوابط کا خیال نہیں رکھا گیا، یونیورسٹی کو 8 کروڑ روپے سے ذائد رقم ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر کے باعث ادا کی گئی۔
جامعہ کے مختلف ریسرج پروجیکٹ کے لیے 3 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی،یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث فنڈز مختص کرنے کے باوجود کوئی ریسرچ نہ ہوسکی۔
آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ یونیورسٹی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کر کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔