شمالی وزیرستان کے دتہ خیل اور شوال کے متاثرین نے ماہانہ امدادی رقوم کی عدم ادائیگی کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
علاقہ مکینوں اور کارکنان نے 17اور 18 جنوں کو بنوں میں احتجاجی ریلیوں کے دوران کہاکہ حکومت نے وعدوں کے باوجود 2 ہزار خاندانوں کی ماہانہ امداد بحال نہیں کئے۔
دتہ خیل سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنما ملک نیک اعمال خان نےغیر ملکی نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کو بتایا کہ وہ نو سال سے اپنے علاقوں سے پناہ گزین ہیں لیکن ان کی واپسی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
2014 میں پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے فوجی آپریشن کیا جس کے نتیجے میں 10 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئےجن میں اکثر خیبر پختونخوا اور افغانستان کے صوبہ خوست سمیت علاقوں میں چلے گئے تھے، ان میں سے زیادہ تر واپس آ چکے ہیں تاہم ابھی کچھ علاقوں میں متاثرین کی واپسی ممکن نہیں ہوئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان احسان داوڑ کا کہنا ہے کہ کچھ متاثرین کی تصدیق کے بعد ان کی ا مدادی رقوم بحال کئے جارہے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےہمیں فنڈز جاری نہیں کیےاس لیے کچھ دنوں کی تاخیر ہوئی،تاہم اب پیسے آ گئے، کوئی مسئلہ نہیں،ماہانہ گرانٹ چند دنوں میں جاری کر دی جائے گی۔
داوڑ نے کہا کہ متاثرین کو ہر ماہ ادائیگی کی جاتی ہے اور اس بار وہ 106 ویں قسط ادا کریں گے۔
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحان گل خٹک نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ پناہ گزینوں کو ان علاقوں میں واپس بھیج دیا گیا ہے جہاں سیکیورٹی بہتر ہے تاہم اب بھی کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں سیکیورٹی مضبوط کرنے کے بعد مہاجرین کی واپسی کا عمل شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ انہوں نے مہاجرین کے 17 ہزار رجسٹرڈ خاندانوں کو 35 کروڑ روپے دیے جن میں سے ہر خاندان کو 20 ہزار روپے دیے گئے ہیں۔