2014 میں شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والے اپریشن ضرب غضب میں تباہ ہونے والے میرانشاہ بازار کے دوکاندارں اور مارکیٹ مالکان کو تاحال معاوضہ ادا نہیں کیا گیا .
حکومت نے میرانشاہ مارکیٹ کے دوکانداروں کو 3 سال کے احتجاج کے بعد نقصانات کے حساب سے کچھ دوکانداروںکو 16 لاکھ ،کچھ کو 8 لاکھ اور کچھ کو 5 لاکھ معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا.
میرانشاہ بازار کے دکانداروں کی کمیٹی کے رکن امشاد اللہ نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ مالی نقصانات کی رقم 2018 میں ضلعی انتظامیہ کے حوالے کر دی گئی تھی، لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ مقامی حکام انہیں بتاتے ہیں کہ ان کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 6 ہزار دکانیں تباہ ہوئیں تاہم اب تک صرف 2500 دکانداروں کو معاوضہ دیا گیا ہے۔
کمیٹی کے ایک اور رکن سخی رحمٰن نے بتایا کہ سب کچھ تباہ ہو چکا ہے اور اب انھیںاتنے پیسے نہیں دیئے جارہے ہیں کہ وہ کم از کم چھوٹا کاروبار شروع کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میںمعاشی بدحالی ہے، امیر لوگ بھی پریشان ہیں اوران لوگوں کا کیا ہوگا جنہوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے؟”
انہوں نے کہاکہ حکومت نے خود ہمارے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے اور امداد رقم بھی جاری کردی لیکن ہمیں پھر بھی پیسے نہیںدیئے جارہے ہیں ، ہم احتجاجوں اور مقدمات سے تھک چکے ہیں
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحان گل خٹک نے بتایا کہ مالی امداد کے لیے جو رقم دی گئی تھی وہ دکانداروں میں تقسیم کر دی گئی ہے اورباقی رقم ابھی جاری نہیں کی گئی۔
ریحان گل خٹک کے مطابق ان کی اعلیٰ افسران سے بات چیت جاری ہے،جیسے ہی فنڈز جاری ہوںگے وہ اسے دکانداروں کے حوالے کر دیں گے۔
واضح رہے کہ اپریشن ضرب عضب دوران میرعلی اور دتہ خیل کے بازار بھی تباہ ہوگئے تھے تاہم حکومت پہلے ہی میرعلی بازار کے دکانداروں کو معاوضہ ادا کر چکی ہے۔