کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس کے ملزمان سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرلیں۔
راؤ انوار اور دیگر کی بریت کے خلاف 3 مختلف اپیلیں مقتول نقیب اللہ کے بھائی شیرعالم کی جانب سے جبران ناصر ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ہیں جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کو بری کر کے شواہد کو نظر انداز کیا ہے، انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پروسکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیئے، اور 4 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ 23 جنوری 2023 کو سنایا تھا، عدالت نےعدم شواہد کی بناء پر راؤانوار سمیت 18 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کے فیصلے پر پشتون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نےتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے۔منظور پشتین کے اعلان پر فیصلے کے خلاف 25 جنوری کو ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیاگیا تھا۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو گرفتاری کے بعد تین دیگر افراد کے ساتھ قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت کراچی کے علاقے ملیر کے سابق پولیس چیف راو انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے فائرنگ کے تبادلے میں ’دہشت گردوں کو مارا‘ لیکن بعد میں سندھ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے اسے ’جعلی مقابلہ‘ قرار دیا۔