صوبہ خیبرپختونخوا میں بیسک کمیونٹی سکولز کے اساتذہ گذشتہ 19 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔
ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے بیسک کمیونٹی سکولز کے اساتذہ کا کہنا ہے تنخواہیں وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے۔
ایک ٹیچر نےغیرملکی نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کو بتایا کہ ایک طرف بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے تو دوسری طرف جاری مہنگائی کی وجہ سے ان کا جینا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
“بیسک کمیونٹی اسکولز” کہلانے والے یہ اسکول تقریباً دو سال قبل وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے حوالے کیے گئے تھے۔
ایک اور ٹیچر شہناز بیگم نے بتایا کہ انہوں نے اسلام آباد اور پشاور میں احتجاج کیا لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ افسران مجھے بتاتے ہیں کہ پی سی ون ابھی تک تیار نہیں ہے، پی سی ون کو 19 ماہ میں کیسے تیار نہیں کیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ اکثر سکولوں میں ایسے بچے ہیں جو غربت کی وجہ سے دوسرے لوگوں کے گھروں میں کام کرتے ہیں اور اس کے بعد وہ دوبارہ ان کے پاس تعلیم کے لیے آتے ہیں۔
پشاور کے مسلم آباد میں اپنے گھر میں سوشل سکول چلانے والی رانی بی بی مشال نے ریڈیو کو بتایا کہ حکومت ایک طرف کہتی ہے کہ وہ تعلیم کو عام کر رہی ہے اور دوسری طرف ان بچوں کو تعلیم سے محروم کر رہی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ بچے اس ملک کے بچے اور اس ملک کا مستقبل نہیں؟
ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سربراہ جاوید اقبال نے اس بارے میں بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تقریباً 1800 اسکولوں کے حوالے کیے گئے ہیں تاہم ان کے مطابق کاغذی کارروائی میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اساتذہ کو بے روزگار نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی ہم بچوں کو تعلیم سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ 400 سے زائد سکول اساتذہ کو دسمبر تک کی تنخواہیں ادا کر دی گئی ہیں اور دیگر بے روزگار ہیں۔
واضح رہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کے محکمہ کوصوبوں کے حوالے کر دیا گیا اور اب قانون کے مطابق تعلیم کے تمام امور صوبائی حکومتوں کے اختیار میں ہیں۔