لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کو ان کی جانب سے اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی کروانے کے بعد وزیرِ اعلٰی کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو وکیل علی ظفر نے پرویز الہٰی کی جانب سے دی گئی انڈرٹیکنگ پڑھ کر سنائی۔
چوہدری پرویز الہٰی نے آئندہ سماعت تک اسمبلی نہ توڑنے کی تحریری انڈرٹیکنگگ جمع کرا دی، جس میں کہا کہ اگر مجھے بطور وزیر اعلی اور کابینہ کو بحال کر دیا جاتا ہے تو آئندہ سماعت تک گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری نہیں بھیجوں گا۔
عدالت میں گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہٰی کو تین سے چار دن میں اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے اور اگر پٌرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں تو گورنر ڈی نوٹی فائی کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیں گے۔
عدالت نے گورنر پنجاب کے وکیل سے کہا کہ آپ بھی تحریری انڈرٹیکنگ دے دیں کہ گورنر نوٹیفیکیشن واپس لے لیں گے، جس پر پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم نے نوٹیفیکیشن کی لاقانونیت کو چیلنج کیا ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرائے جانے کے بعد عدالت نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر تے ہوئے پرویز الہٰی کو بطور وزیر اعلی بحال کردیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل گورنر پنجاب نے پرویز الٰہی کو بروقت اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے باعث ڈی نوٹیفائی کرتے ہوئے پنجاب کابینہ تحلیل کرنے کا حکمنامہ جاری کیا تھا۔