جمعیت علما اسلام کے سینیئر رہنما اور سابق سینیٹرصالح شاہ قریشی نے انکشاف کیا ہےکہ پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی )کے درمیان امن مذاکرات ایک بار پھر بحال ہو گئے۔
مشال ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے سابق سینیٹر کا کہناتھا کہ پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان امن مذاکرات التوا کا شکار ہوئے تھے لیکن ختم نہیں ہوئے تھے۔
انہوں ںےبتایاکہ سابق آئی ایس آئی چیف اور سابق کورکمانڈرپشاور جنرل فیض حمید کے تبادلے،افغانستان میں ڈرون حملے اور پاکستان میں سیلاب آنے کی وجہ سے مذاکراتی عمل تعطل کا شکارہوا تاہم گزشتہ ہفتے حکومت پاکستان کی مزکراتی ٹیم اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ باقاعدہ ان کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں ہیں اورملاقاتوں میں دونوں فریقین نے مزکرات آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر صالح شاہ قریشی کا کہناتھاکہ جنرل فیض حمید نے جب بطور کورکمانڈر پشاور جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذکرات شروع کئے تو سیاسی جماعتوں نے اس پراپنے تحفظات کا اظہار کیا جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن طلب کرکے جنرل فیض نے پارلیمنٹرینز کو بریف کیا جس کے بعد وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کی سربراہی میں ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی گئی جس میں مجھے بھی مدعو کیا گیا،پارلیمانی کمیٹی میں تحریک طالبان کے ساتھ مذکرات پر بحث کیا گیا۔
انہوں نےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کی اجازت حکومت اور پارلیمینٹ نے دی ہے لہذہ ان مذاکرات کو ایک آئینی اختیار حاصل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں جرگوں اور جلسوں میں سوال کیا جاتاہے کہ تحریک طالبان کے ساتھ مذکرات کئے جارہےہیں لیکن قوم کو اعتماد میں نہیں لیا جارہاہے اور نہ ہی مذاکرات کی تفصیلات سامنے لائے جارہے ہیں اور ان کی یہ سوچھ مناسب ہے نہیں ہے کیونکہ جب تک مذاکرات پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے تب تک عوام کو ان سے اگاہ کرنا درست نہیں اسلئے کہ دوحہ مزکرات ہوں یا پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرت ہوں کھبی بھی قبل از وقت ان مذاکرات کے نقاط کو سامنے نہیں لایا گیا۔
انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات کی تفصیل نہیں بتائی تاہم انہوں نے ٹی ٹی پی کی جانب سے فاٹامرجرکے خاتمےکے مطالبے کی تصدیق کردی