شہید اسسٹنٹ کمشنر شاہ ولی خان کے اہلِ خانہ کو الاٹ سرکاری کوارٹر میں توڑ پھوڑ

شاکر وزیر
بنوں میں دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ شاہ ولی خان کے اہلِ خانہ کو الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، جس پر عوامی اور سماجی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔

شاہ ولی خان 2 دسمبر 2025 کو بنوں میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے تھے۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ اور ایک تین سالہ معصوم بچہ شامل ہے۔

شہید افسر کا تعلق لوئر جنوبی وزیرستان کے دور افتادہ گاؤں غواہ خواہ سے تھا، جہاں بنیادی طبی سہولیات اور تعلیمی مواقع نہ ہونے کے باعث اہلِ خانہ کے لیے وہاں رہائش ممکن نہیں تھی۔

شہداء پیکج کے تحت ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان نے شہید کے اہلِ خانہ کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک سرکاری کوارٹر الاٹ کیا۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کے مطابق جب کوارٹر کا چارج لینے کے لیے معائنہ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ کچن، واش رومز، بجلی کی وائرنگ، پانی کی ٹینکی اور دیگر بنیادی تنصیبات کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے، جس سے رہائش گاہ کو ناقابلِ استعمال بنانے کی کوشش کی گئی۔

ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق یہ سرکاری کوارٹر پہلے تحصیلدار شکیل خان کے نام الاٹ تھا، جن کا تبادلہ ایک سال قبل ایبٹ آباد ہو چکا تھا۔ اس کے باوجود مبینہ طور پر ان کے سسرالی رشتہ دار غیر قانونی طور پر کوارٹر میں مقیم رہے۔ انتظامیہ کے مطابق مکان خالی کرنے کے بجائے عدالت سے حکمِ امتناع حاصل کیا گیا جو بعد ازاں خارج کر دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر شہریوں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کو ایک شہید کے خاندان کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہید کے اہلِ خانہ کو فوری طور پر قابلِ رہائش سہولت فراہم کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں