ویب ڈیسک
پشاور :خیبرپختونخوا حکومت نے غیر قانونی کان کنی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے ضلع کرک میں 60 دنوں کیلئے ہر قسم کی کان کنی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ فیصلہ صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے ذریعے سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ضلعی حدود میں سونے سمیت کسی بھی معدنیات کی تلاش یا نکالنے کی سرگرمیوں پر دفعہ 144 کے تحت فوری طور پر پابندی نافذ کر دی گئی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق، یہ اقدام عوامی سلامتی، ماحولیات کے تحفظ، اور امن و امان کی صورتحال کو مستحکم رکھنے کیلئے ضروری سمجھا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کان کنی نہ صرف ماحولیاتی توازن کو بگاڑتی ہے بلکہ اس سے امن عامہ کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں اور اسمگلنگ کے خدشات میں اضافہ ہوتا ہے۔
محکمہ داخلہ نے واضح کیا ہے کہ پابندی کے دوران کسی شخص یا ادارے کو کان کنی کی اجازت نہیں ہوگی،خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 تعزیراتِ پاکستان کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جس میں جرمانہ، قید یا دونوں سزائیں شامل ہو سکتی ہیں۔
مزید یہ کہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں استعمال ہونے والی تمام مشینری، گاڑیاں، اور دیگر آلات فوری طور پر ضبط کر لیے جائیں گے۔
حکومت نے عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی وسائل کے تحفظ اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔