مولانا خان زیب قتل کیس: خاندان کا مالی امداد لینے سے انکار،اہم مطالبہ کردیا

بلال یاسر خان
ضلع باجوڑ کے علاقے شنڈئی موڑ میں 10 جولائی کو ہونے والے مہلک حملے میں شہید ہونے والے امن کارکن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما مولانا خان زیب کے اہلِ خانہ نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ ایک کروڑ روپے کی مالی امداد لینے سے انکار کر دیا ہے۔

خاندان نے واقعے کی شفاف عدالتی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

مولانا خان زیب اس وقت ایک عوامی مہم امن پاسون کے تحت علاقے میں قیامِ امن کے لیے سرگرم تھے جب اُن پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ اس واقعے میں ان کے ذاتی محافظ اور ساتھی شیرزادہ بھی شہید ہوئے جبکہ ان کے دیگر ساتھی ڈاکٹر طارق، شیخ شہسوار اور عثمان زخمی ہوئے تھے۔

واقعے کے بعد تھانہ خار میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، تاہم تاحال کسی ملزم کی شناخت یا گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔

مولانا خان زیب کے بڑے بھائی شیخ جہانزادہ نے کہا ہے کہ ان کا خاندان کسی پر الزام تراشی نہیں کر رہا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اب تک واضح نہیں ہو سکا کہ قتل کے پیچھے کون ہے۔

یہ بھی پڑھیں :‌مولانا خان زیب کون تھے؟

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سانحے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔

مولانا خان زیب کے بڑے صاحبزادے احتشام افغان نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت کی جانب سے انہیں متعدد بار مالی امداد کی پیشکش کی گئی، تاہم خاندان نے ہر مرتبہ یہ پیشکش مسترد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مالی امداد نہیں، انصاف چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس قتل کی مکمل عدالتی چھان بین ہو، تاکہ حقائق قوم کے سامنے لائے جا سکیں۔

خاندان کا کہنا ہے کہ جب تک جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا جاتا وہ کسی بھی قسم کی مالی امداد یا حکومتی پیشکش قبول نہیں کریں گے۔

مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ کا لائحہ عمل دوستوں، کارکنوں اور قوم سے مشاورت کے بعد طے کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں