اسلام آباد :پاکستان اور اٹلی کے اشتراک سے جاری “اولیو کلچر اسکیل اپ منصوبے” کے تحت زیتون کی کاشت کو وسعت دینے، دیہی معیشت کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں منصوبے کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا دوسرا اجلاس اسلام آباد میں وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں اٹلی کی سفیر ماریلینا آرمیلن، وفاقی سیکریٹری برائے قومی غذائی تحفظ عامر محی الدین، CIHEAM Bari کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بیاجیو دی ترلیزی، اطالوی ادارہ برائے ترقیاتی تعاون (AICS) کے سربراہ فرانچسکو زاٹا اور پاکستان کے مختلف اداروں و صوبوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس میں منصوبے کے پہلے سال کی کارکردگی، درپیش چیلنجز اور سیکھے گئے اسباق کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے سال کے ورک پلان، مالی و انتظامی امور اور پالیسی سطح پر اقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر اٹلی کی سفیر محترمہ ماریلینا آرمیلن نے کہا کہ یہ منصوبہ اٹلی اور پاکستان کے مضبوط تعلقات کا عملی مظہر ہے۔ زیتون کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نہ صرف زرعی ترقی ممکن ہو رہی ہے بلکہ دیہی خواتین اور نوجوانوں کو معاشی مواقع بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں حالیہ سیلابوں اور ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبہ مقامی برادریوں کی بحالی، روزگار کی فراہمی اور ماحولیاتی لچک میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
وفاقی سیکریٹری عامر محی الدین نے منصوبے کو پاکستان کی زرعی پالیسی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہااولیو کلچر منصوبہ ہماری زرعی تنوع کی حکمت عملی کا کلیدی حصہ ہے، جو پیداوار، معیار اور مارکیٹ تک رسائی کے نئے دروازے کھولے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت اسلام آباد میں پاکستان کی پہلی سینسری لیبارٹری قائم کی گئی ہے جو زیتون کے تیل کے معیار کو بہتر بنانے اور ویلیو چین کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
منصوبے کے بین الاقوامی شراکت داروں نے زور دیا کہ تکنیکی مہارت، ادارہ جاتی معاونت اور مقامی سطح پر شمولیت سے زیتون کے شعبے میں دیرپا تبدیلیاں ممکن ہوں گی۔
یہ منصوبہ اطالوی حکومت اور AICS کی مالی معاونت، سیہام باری(CIHEAM Bari) کی تکنیکی رہنمائی اور پاکستانی اداروں و نجی شراکت داروں کی مدد سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان میں زیتون کی معیاری اور موسمیاتی لحاظ سے پائیدار پیداوار کو فروغ دینا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر پہلے سال کی تکنیکی رپورٹ اور دوسرے سال کا سالانہ ورک پلان باضابطہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ تمام شراکت داروں نے زیتون کے شعبے میں مزید پیش رفت کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔