خیبرپختونخوا میں 47لاکھ بچے تعلیم سے محروم،میرکلام وزیرنے معاملہ صوبائی اسمبلی میں اٹھا دیا

پشاور:خیبرپختونخوا اسمبلی نے سکولوں سے باہر بچوں کا معاملہ بحث کے لیے منظور کر لیا ہے۔

غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان سے رکن صوبائی اسمبلی میرکلام وزیر نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر تفصیل سے بحث کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 47 لاکھ بچے سکول نہیں جارہے ہیں، حکومت بچوں کو سکول میں بیجھنے کا بندوبست کرے۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ممبرصوبائی اسمبلی میر کلام وزیر نے صوبائی اسمبلی میں صوبے میں بچوں کی بڑی سکولوں میں نہ جانے سے متعلق قرار داد جمع کرادی۔
صوبائی اسمبلی میں قرارداد کامتن بتاتے ہوئے میر کلام وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سکولوں کی کمی ہے، 47 لاکھ لڑکیاں اور لڑکے ہیں جو اسکول جانے کی عمر کے ہیں لیکن اسکول نہیں جاتے جن میں سے 29 لاکھ تعداد لڑکیوں کی ہے۔
انہوں نے مذید کہا کہ ان میں ایک بڑی تعداد قبائلی اضلاع کے بچوں کی ہے ،میں چاہتا ہوں کہ اسمبلی اس پر مکمل بحث کرے اور حکومت کو ہمارے سوالات کے جوابات دے دینے چاہیئے کیونکہ اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے
انہوں نے یہ معلومات بینظیر انکم اسپورٹس پروگرام کے تحت 2011 میں کیے گئے سروے کے مطابق دی ہیں۔

وزیر میرکلام کے جواب میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ تعلیم نے اسمبلی کے اجلاس کو بتایا کہ حکومت نے تعلیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے میں نئے اسکول بنانے کے لیے بھی کام کیا ہے اور اسکولوں میں طلبہ کی تعداد بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

میر کلام وزیر کے دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق شمالی وزیرستان میں 66 فیصد بچے، باجوڑ میں 63 فیصد، جنوبی وزیرستان میں 61 فیصد، مومندو اور خیبر میں 51 فیصد اور کرم اوراورکزئی میں 47 فیصد لڑکیاں اور لڑکے سکول نہیں جارہے ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر محمود جان نے کہا کہ اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوگی جس میں سوالات اور جوابات پوچھے جائیں گے لیکن انہوں نے بات چیت کے لیے کوئی صحیح تاریخ نہیں بتائی۔