لاہور میں پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے زیرانتظام میٹروبس سروس اورمیٹروٹرین میں سفرکرنیوالی لڑکیوں اورخواتین کو ہراسگی کاسامناہے۔
خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم ”عورت “کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق میٹروبس،میٹروٹرین اورلاہورٹرانسپورٹ اتھارٹی کی بسوں میں سفرکرنیوالی80فیصد خواتین مسافروں نے بس اسٹاپوں پر ہراساں کیے جانے کی تصدیق کی ہے، 62فیصد خواتین کے مطابق انہیں بس اورٹرین میں سفر کرنے والے دیگر مسافروں کی طرف سے ہراسگی کاسامناکرناپڑا۔خود میٹروبس کے ڈرائیوراورعملے نے بھی اس بات کی تصدیق کی ،بس اورٹرین میں کھڑے ہو کر سفر کرنیوالی خواتین کو زیادہ ہراسگی کا سامنارہتا ہے، آج بھی 90فیصد خواتین جنسی ہراسگی سے متعلق قوانین سے ناواقف ہیں۔
اس حوالے سے لاہورکالج فاروویمن یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف جینڈرسٹیڈیزکی لیکچرار نایاب جاوید کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کوہراساں کئے جانے کے واقعات معمول کی بات ہے لیکن خواتین کی طرف سے ایسے واقعات رپورٹ نہیں کئے جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی عورت نوکری اورتعلیم کے لئے گھرسے نکلتی ہے تو اکثر مردانہ اجاری داری پرمبنی معاشرہ اسے قبول نہیں کرتا ہے۔ان حالات میں اگرکوئی لڑکی یا عورت اپنے ساتھ ہونیوالی بدسلوکی کے خلاف قانونی کارروائی کرتی ہے تو یقینا اسکی اطلاع پھراس کے خاندان کودیناپڑتی ہے جس سے وہ ڈرتی ہیں کہ اس طرح اس کی نوکری یا پھر تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ بند ہوجائیگا۔ بدقسمتی سے خواتین کے ساتھ اس طرح کے سلوک کو معمول سمجھ لیاگیا ہے ،خواتین اورلڑکیوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ جب انہیں ہراساں کیا جا رہا ہو توانہیں برداشت کرنا یا خاموش رہنا ہے۔2020ءمیں پنجاب پولیس نے خواتین کے ساتھ ہراسگی کے واقعات کی فوری اطلاع کے لئے وویمن ہراسگی ایپ متعارف کروائی تھی لیکن اس کے باوجود ایسے واقعات کی روک تھام میں کمی نہیں آسکی ہے۔
پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے جنرل مینیجر آپریشنز عزیرشاہ نے بتایا کہ اس سے انکارنہیں کیاجاسکتا کہ دوران سفرخواتین کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیاجاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شکایات کے فوری اندراج کے لئے ہم کال سنٹربنانے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ ہمارے سوشل میڈیا پیجزپربھی شکایت درج کروائی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگردوران سفرکوئی خاتون ایسی شکایت کرتی ہے تو شکایت کنندہ اورملزم دونوں کوہی قریبی اسٹیشن پراتارکر تحقیق کی جاتی ہے اگرالزام ثابت ہوجائے توملزم کو پولیس کے حوالے کردیاجاتا ہے۔ آج تک ایسے کتنے افرادکوپولیس کے حوالے کیا گیا اس بارے ان کے پاس کوئی ریکارڈموجود نہیں ہے۔
عزیرشاہ نے مزید بتایا کہ حال ہی میں متعددطالبات کی طرف سے یہ شکایت ملی ہے کہ میٹروبس کے روٹ پرآنیوالے ایک نجی کالج اورایک سرکاری سکول کے طلبا ،انہیں ہراساں کرتے ہیں۔انہوں نے کالج اورسکول انتظامیہ کو خطوط لکھے ہیں کہ اگرانہوں نے اپنے طلباکوایسی حرکات سے نہ روکا توان کے بس اورٹرین میں سفرکی سہولت ختم کردی جائیگی۔