افغان صوبے خوست کے ضلع سپیرے میں مقیم وزیرستانی مہاجرین کو ماہانہ امداد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مہاجرین نے نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کو بتایا کہ مختلف بین الاقوامی اور غیر سرکاری تنظیمیں انہیں خوست شہر یا ضلع تنی میں امداد فراہم کر رہی ہیں جہاں ان کے لیے سفر کرنا اور کرایہ ادا کرنا مشکل ہے۔
جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے ہزاروں خاندان افغان صوبوں خوست اور پکتیکا منتقل ہو گئے تھے اور سینکڑوں ابھی بھی خوست میں موجود ہیں۔
وزیرستان کے پناہ گزینوں کے ایک رہنما ملک مالی خان نے بتایا کہ گزشتہ موسم سرما میں 1200 خاندان کو نقداد امداد نہیں ملی۔
ان کا کہنا ہے کہ ان خاندانوں کے افراد کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا لیکن اب دو ماہ ہو گئے ہیں کہ امداد نہیں پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ اگر باقی لوگوں کو امداد نہ دی گئیں تووہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
خوست میں طالبان حکومت کے پناہ گزینوں کے امور کے اہلکار وزیرستانی پناہ گزینوں کے مسائل کو تسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے ان مسائل کو امدادی تنظیموں کے ساتھ “بارہا” شیئر کیا ہے۔
خوست کے پناہ گزینوں کے امور کے ڈائریکٹر مولوی احمد احمدی نے بتایا کہ انہوں نے یہ مسئلہ انٹرنیشنل فوڈ پروگرام سے شیئر کیا ہے تاہم وہ سپیرا میں وزیرستانی پناہ گزینوں کی تعداد کو کم سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لوگ مرکز سے امداد وصول کریں۔