جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل شوال کے گاؤں رازین میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 13 سالہ بچی جاں بحق ہو گئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق شہید بچی، محمد رسول جلال خیل کی بیٹی تھی، جو گھر کے قریب معمول کے مطابق کھیل کود میں مصروف تھی کہ اچانک لینڈ مائن کی زد میں آ گئی۔
گذشتہ روز پیش آنے والے اس واقعے کی تصدیق مقامی سیاسی رہنماوں اور سماجی کارکنان نے کی ہے۔
سماجی رہنما عالمزیب محسود نےاپنے سوشل میڈیا اکاونٹ سے واقعے کی تصدیق کی ہے اور کہاہےکہ لینڈ مائن دھماکوں سے اب تک سینکڑوں معصوم جانیں ضائع ہوئیں ہیں یا پھر عمر بھر کے لئے معذور ہو گئے ہیں۔
شوال سے تعلق رکھنے والے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما گل بدین محسود نے کہا ہے کہ یہ انسانیت سوز دھماکے نہ صرف قیمتی جانیں نگل چکے ہیں بلکہ درجنوں بچوں اور بے گناہ شہریوں کو عمر بھر کی معذوری دے چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں گل بدین نے مذید کہا کہ ریاست اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جن کی مجرمانہ غفلت روز معصوم لاشیں اٹھوا رہی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان اپر اور شمالی وزیرستان میں لینڈ مائنز کے واقعات گذشتہ ایک دہائی سے رونما ہوتے رہتے ہیں۔رواں سال 25 مارچ کو لینڈ مائن کے دھماکے میں 10 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا تھا۔