لواحقین نےشمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شک کی بنیاد پر حراست میں لئے گئے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علموں کی رہائی میں مدد کی اپیل کردی.
لاپتہ طلباء کے بھائی اویس داوڑ جو خود پیر مہر علی شاہ ائرڈ ایگری کلچر یونیورسٹی راولپنڈ میں ایم فل کررہاہے نے بتایا ہے کہ وہ تحصیل میرعلی کے گاؤں موسکی کے رہائشی ہیں ۔
انہوں نے بتایاکہ 20 اگست کی شام کو موسکی میں ان کے گھر سیکیورٹی فورسز کے کچھ لوگ آئے اور تفیش کا کہہ کر ان کے دونوں بھائیوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔
اویس داوڑ کا کہنا ہے کہ اب ہمیں پتہ نہیں چل رہا ہے کہ میرے بھائی کس کی حراست میں ہیں اور کہاں ہیں۔
اویس داوڑ نے بھائیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ محمد ریحان کی عمر 20 سال ہے اور وہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں شعبہ فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کا طالب علم ہے جبکہ محمد زکریا کی عمر 17 سال ہے اورایرڈ یونیورسٹی راولپنڈی میں زیر تعلیم ہیں ۔
انہوں نے دونوں بھائیوں کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کے کسی فرد یا بھائیوں کا کسی قسم کی سیاسی یا منفی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور دونوں بہت شریف اور کم عمر طالب علم ہیں۔
علاقے کے ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز کلاوڈ کو بتایاکہ 20ا گست کو موسکی میں سیکیورٹی فورسز پر سنائپر کے زریعےنامعلوم شرپسندوں کی جانب حملہ کیا گیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے اس علاقے کا سرچ اپریشن کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لئے گئے بھائیوں کے گھر کی تلاشی بھی لی تھی جبکہ ان کے والد عصمت اللہ داوڑ نےدوران سرچ اپریشن سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاؤن کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جب واپس جانے لگے تو انھیں راستے میں یہ دونوں بھائی مل گئے تھے جنھیں وہ اپنے ساتھ لے گئے۔
واضح رہے کہ 25 اگست کو شمالی وزیرستان میں شک کی بنیاد پر حراست میں لئے گئے نوجوان کی رہائی کےلئے خواتین نےمیرعلی کیمپ کے باہر احتجاج کیا تھا ۔
اسسٹنٹ کمشنر میرعلی نے خواتین سے مذاکرات کرتے ہوئے نوجوان کی رہائی کےلئے ہر ممکن تعاؤن کا یقین دلایا تھا.