سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کل 23 مئی کو اسلام آباد میں مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے پیشی کے موقع پر دوبارہ گرفتاری کے امکانات ظاہر کردیے۔
سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ فوج کے ساتھ پی ڈی ایم گٹھ جوڑ کر رہی ہے اور مجھے سیاسی منظرنامے سے باہر کرنے کے لیے جمہوری نظام کو تباہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 ہزار سے زائد پارٹی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی پوری سینئر قیادت جیل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 مئی بروز منگل مجھے ضمانت کے لیے اسلام آباد میں پیش ہونا ہے اور میری گرفتاری کے 80 فیصد امکانات ہیں۔
9 مئی کو ریاستی عمارتوں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میری گرفتاری کے بعد اس ردعمل کو پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، سیکڑوں خواتین اور بچوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے، اب وہ ہمارا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان نے سوال اٹھایا ہے کہ اپنی ہی فوج کے خلاف مقابلہ کرکے کوئی کیسے جیت سکتا ہے، ایسی صورتحال میں اگر آپ جیت بھی جاتے ہیں تو ملک ہار جاتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے مضبوط فوج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی نظام کی ضرورت ہے، انہوں نے واضح کیا کہ انہیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکمراں اتحاد انہیں سیاسی منظرنامے سے باہر کرنا چاہتا ہے کیونکہ پی ڈی ایم انتخابات میں شکست سے خوفزدہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میری جان کو ابھی بھی خطرہ ہے، پہلے ہی پیش گوئی کرچکا ہوں کہ ایک مذہبی جنونی مجھے قتل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا جیسے سابق گورنر پنجاب کو قتل کیا گیا تھا۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائے گی، انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ لوگ الیکشن اس وقت کرائیں گے جب یہ واضح ہوجائے گا کہ پی ٹی آئی انتخابات نہیں جیت پائے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ ججوں اور عدالتوں کے فیصلوں کو بھی رد کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی- پ) نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف جاری غیر قانونی کریک ڈاؤن روکنے اور خواتین اور پارٹی رہنماؤں سمیت پارٹی کی سینئر قیادت فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبہ مولانا خان محمد شیرانی کی زیرِ سربراہی جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 12 رکنی وفد کی زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔
ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال، آئین و عدلیہ کے خلاف حکومتی یلغار اور جمہوریت و جمہوری اقدار کے قتلِ عام پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا، ملاقات کے دوران ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف اور اتحادیوں کے خلاف جبر و فسطائیت کے جاری بدترین سلسلے کی شدید مذمت کی گئی۔
علاوہ ازیں ملاقات کے دوران 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ سے املاک کو نقصان پہنچانے، 25 نہتے پاکستانیوں کو شہید، 700 سے زائد کو زخمی کرنے والوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے جامع تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا گیا اور تحریک انصاف کے خلاف ملک بھر میں جاری غیر قانونی کریک ڈاؤن کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔