افغانستان میں چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کی بنیاد پر پہلے کنویں سے تیل نکالنے کا آغاز ہوگیا ہے.
افغان حکومت اور چینی کمپنی سی پی ای آئی سی کے درمیان معاہدے کے تحت ملک کے تین صوبوں سرپل ، جوزجان، اور فاریاب میں 4500 مربع کلومیٹر کے رقبے سے تیل اور گیس نکالا جائے گا۔
خبررساں ادارے این این آئی کی رپورٹ کے مطابق چینی ماہرین کی موجودگی میں افغانستان کے وزیر معدینیات و پٹرولیم شیخ شہاب الدین دلاور نے صوبہ سرپل کے مقامی حکام کی موجودگی میں قشقری تیل کے پہلے کنویں سے تیل نکالنے کا افتتاح کیا۔
وزیر معدنیات و پٹرولیم نے تیل کے کنویں کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ سرپل آئل منصوبہ ملک کے اہم اقتصادی وسائل میں سے ایک ہے، اس منصوبے کا تیل ملک کی آبادی کے لئے استعمال کیا جائیگا. منصوبے میں ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل ملازمین کی بھرتی میں افغان شہریوں کو روز گار ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی آمدنی سے صوبہ سرپل کی تعمیر نو کو ترجیح دی جائے گی۔
طالبان حکومت نے اس سال جنوری میں چینی کمپنی سی پی ای آئی سی کے ساتھ تیل نکالنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
معاہدہ کے مطابق تین شمالی صوبوں سر پل ، جوزجان، اور فاریاب میں 4500 مربع کلومیٹر کے رقبے سے تیل اور گیس کی تلاش اور نکالا جائے گا۔
یہ دریائے آمو کے طاس کا علاقہ ہے۔معاہدے کے تحت طالبان حکومت اس سرمایہ کاری میں 20 فی صد کی حصے دار ہو گی اور چینی کمپنی تین برسوں میں کل 54 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی.
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق چینی کمپنی معاہدے کے تحت افغانستان میں سالانہ 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے زیر انتظام انتظامیہ کی اس منصوبے میں 20 فیصد شراکت داری ہوگی، جسے بڑھا کر 75 فیصد کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دو سال پہلے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی بین الاقوامی کمپنی کے ساتھ یہ طالبان حکومت کا پہلا بڑا معاہدہ ہے۔