واشنگٹن: امریکا نےسینئرصحافی ارشد شریف کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس نے کینیا حکومت پر زور دیا ہے کہ واقعے کی مکمل شفاف تحقیقات کی جائیں، ارشد شریف کی موت کی مکمل معلومات منظر عام پر ابھی تک نہیں آئیں۔
نیڈ پرائس نے ارشد شریف کے خاندان اور ساتھیوں سے دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافی ارشد شریف کے کام سے دنیا واقف تھی، امریکا صحافیوں کے بلاخوف کام کرنے کے حق میں ہے، آزادی اظہار رائے سے متعلق امریکا کے دنیا بھر میں مختلف پروگرام چل رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کی نااہلی کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کے سوال پر نیڈ پرائس نے کہا پاکستان کی اندرونی سیاست میں دخل اندازی نہیں کرسکتے، پاکستانی سیاسی نظام اور عدالت کے درمیان کسی تنازع پر بات نہیں کرسکتے۔سینئر صحافی ارشد شریف کی اہلیہ کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کی تدفین جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں کی جائے گی۔کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر سیدہ ثقلین نے بتایا تھا کہ صحافی ارشد شریف کی نعش کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو گیا ہے، پوسٹ مارٹم کے تحت ارشد شریف کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی۔
کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر سیدہ ثقلین نے کہا تھا کہ کینیا کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ واضح رہے سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا کے دارلحکومت نیروبی میں گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے۔
پاکستانی صحافی ارشد شریف کے جاں بحق ہونے پر جاری کردہ بیان میں انسپکٹر جنرل کینیا پولیس نے کہا ہے کہ پولیس نے علاقے میں گاڑی چوری کی اطلاع پر ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔کینیا پولیس کے انسپکٹر جنرل کے مطابق مرم روڈ پر پولیس کی فائرنگ سے پاکستانی ارشد شریف کی موت واقع ہوئی، متعلقہ حکام واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
سینیر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف اے آر وائی نیوز، دنیا نیوز، آج ٹی وی اور ڈان نیوز سے منسلک رہے۔بیرون ملک جانے سے پہلے ارشد شریف کچھ مہینے پہلے اے آر وائی سے منسلک تھے، ارشد شریف کو حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔مختلف صحافیوں کی طرف سے ارشد شریف کی کینیا میں موت کے واقعے سے متعلق تعزیتی ٹویٹ کیے گئے۔