جنوبی وزیرستان لوئر کی تحصیل برمل کے علاقے انگور اڈا (پاک افغان سرحد)کے مقام پر مقامی وزیر قبائل کا مطالبا ت کے حصول کیلئے دھرنا 12 ویں روز بھی جاری رہا.
دھرنا منتظمیں نے پاک افغان مرکزی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کےلئے بند کیا ہے.
دھرنے میں سیاسی جماعتوں کے قائدین، علماء کرام، مشران و نوجوانان کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں شریک ہیں.
دھرنامنتظمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال متفقہ طور پر مقامی حکام کے سامنے 18 مطالبات پیش کیے تھے اور حکام نے یقین دہانی کرائی تھی کہ یہ مطالبات ضرور حل کرائینگے، لیکن آج تک حل نہیں ہوئےہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی وزیرستان لوئر کے جنرل سیکرٹری عمران مخلص وزیر نےدھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12 دنوں سے تحصیل برمل کے علاقہ انگوراڈا کے غریب عوام رات کی تاریکیوں میں سڑکوں پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ قبائل اپنے جائز حقوق مانگ رہے ہیں جن کی تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی، سرحد پر رہائش پذیر قبائیلیوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیئے، ملک و علاقے کے لئے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں، اس سرد موسم میں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ضلعی انتظامیہ اور دھرنے کے منتظمین کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انگوراڈا کے لوگوں کے مطالبات پر غور کیا گیا ہے اوراب بھی احتجاجی دھرنے کے منتظمین سے رابطے میں ہیں.
دوسری جانب دھرنا منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے مطمئن نہیں، ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجا رہا ہے، ہم بھی پاکستانی شہری ہے، ہمیں پاکستان کے باقی شہریوں کی طرح سہولت فراہم کی جائیں۔