پروگریسو سٹوڈنٹس فیڈریشن(پی آرایس ایف) کی جانب سےموسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونےوالی تباہ کاریوں کےخلاف احتجاجی ریلی و مظاہرے کا انعقادکیا گیا جس میں طلبہ رہنماﺅں نے حالیہ سیلاب میں ہونےوالی تباہ کاریوں کا الزام اشرفیہ پرلگاتے ہوئے کہا کہ حکومتیں عام شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے اور سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کےلئے کوئی جامعہ پالیس مرتب نہیں کرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ آج سیلاب کی وجہ سے سارا ملک تباہ ہورہاہے۔
پروگریسو سٹوڈنس فیڈریشن اسلام آباد کے صدر اکرام محسود نے نیوز کلاوڈ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے ہزاروں لوگ متاثر ہوچکے ہیں اور ان میں طلبا بھی شامل ہیں لہذہ سرکاری اور غیر سرکاری یونیورسٹیوں داخلوں کی تاریخوں میں توسیع کے ساتھ ساتھ ہاسٹل فیسز معاف کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ کو سیلاب زدگان کی مدد کےلئے فوری طور پر آگے آنا چاہیئے اورمذید قدرتی آفات سے بچنے کےلئے حکمت عملی بنانی چاہیئے۔
مظاہرے میں شریک طالبہ عروج حمزہ چغتائی نے کہا کہ اس احتجاج سے ہمارا مطالبہ ہے کہ سیلاب زدگان کو فوری طور پر ریسکیو کیا جائے اور طلبا کی فیسیں معاف کی جائیں اور اس کے علاوہ سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچرکو فوری طور پر بحال کیا جائےے تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی معمولات زندگی بحال ہوسکیں۔
ایک اور طالب عمل محسن مدثریونٹ سیکرٹری پی آر ایس ایف نمل نے کہا کہ جو اشرفیہ عیاشی کےلئے اسلام آباد کلب جاتی ہے اور فارن ٹرپ پر جاتی ہے ان کو بلوچستان اور سرائیکی وسیب کے طلبا کے مسائل کا کیا پتہ۔
انہوں نے کہا کہ اشرفیہ ان ہی سٹوڈنٹس کی فیسوں تنخواہیں لیتے ہیں اوربڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں اب جب ان طالب علموں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں تو یہ اشرفیہ بے حس ہوگئی ہے۔