ٌخیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں گذشتہ چھ روز کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 99 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 132 افراد زخمی ہیں.
مقامی زرائع کے مطابق شیعہ اور سنی قبائل میں جاری جھڑپوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید دس افراد جاں بحق ہوئے جبکہ کانوائے پر حملے کی جگہ سے ایک اور لاش ملی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاویداللہ محسود نے خبررساںادارے ٹی این این کو بتایا کہ آج علی زئی اور اوتی زئی قبائل میں جرگے ہوئے اور کل ضلع بھر میں فائربندی کیلئے ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا جس میں ضلع اورکزئی، کوہاٹ اور ہنگو سے علما کرام، اور سیاسی و قبائلی مشران شریک ہوں گے۔
انہوںنے بتایا کہ اگر کسی بھی علاقے میں فائرنگ ہوئی تو ہیلی کاپٹر سے اس علاقے پر شیلنگ کی جائے گی۔
اتوار کےروز حکومتی جرگہ کے سربراہ و صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دورہ پاراچنار کے موقع پر میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا کہ باہم برسرپیکار قبائل نے آپس میں سات دنوں کیلئے سیزفائر، اور ایک دوسری کے قیدی افراد اور لاشیں واپس کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
ضلع کرم میںحالیہ جھڑپوں کی ابتدا 21 نومبر کو پاراچنار سے پشاور اور پشاور سے پاراچنار کے لیے 200 مسافرگاڑیوں پر مشتمل کانوائے پر حملے سے ہوئی .قافلے پر اوچت، اور مندوری چارخیل نامی مقامات پر پہنچتے ہی نامعلوم افراد نے اندھادھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں خواتین اور کمسن بچوں سمیت 45 افراد موقع پر جاں بحق ہوئے تھے۔