چمن :عوامی نیشنل پارٹی صوبائی صدر و پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے پشتون بیلٹ میں بدامنی اور دہشت گردی کے واقعات پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باجوڑ، دیر اور وزیرستان سے لے کرکراچی تک پشتونوں پر باعزت روزگار کے دروازے بند کئے جارہے ہیں،افغان بارڈر بات بات پر بند کردیا جاتا ہے جبکہ سیالکوٹ اور واہگہ بارڈر کبھی بند نہیں ہوتے،کراچی اور اندرون سندھ سے پشتونوں کو جبرا بے دخل کرنے کی سازش ہورہی ہے،لاڈلوں کوجیل سے وزارت عظمی تک لاپہنچایا جاتا ہے اور دوسرا لاڈلا وزارت عظمی چھن جانے کے بعد اتنا غصے میں ہے کہ اداروں اور اداروں کے سربراہان سے متعلق جو کچھ اس کے منہ میں آ تاہے وہ بے دھڑک بول دیتا ہے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی اور دوسری جانب علی وزیر ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک ضمانتیں کرانے کے بعد بھی رہا نہیں ہوتا۔
خان حاجی جیلانی خان اچکزئی شہید کی بارہویں اور سابق صوبائی ترجمان شہید اسد خان اچکزئی کی دوسری برسی کی مناسبت سے قدیمی عید گاہ مرغئی بازار چمن میں منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اصغر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد کی بندش، علی وزیر کی عدم رہائی، وزیر ستان اور دیگر علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور کراچی سے پشتونوں کی جبرا بے دخلی کی کوششوں کے خلاف اتوار کے روز صوبے کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے،سرخ جھنڈے تلے آئیں ہم شہدا کے وارث ہیں ہم نے شہادتیں اقتدار، کرسی اور وزارت عظمی کے لئے نہیں دیں پشتون قومی تحریک کی خاطر قربانیاں دی ہیں اورہمیں اس پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت اور ہمارے خاندان کے ساتھ جو پے درپے واقعات پیش آئے اگر چمن کے شہریوں اورپشتون قوم کے غیور عوام کا ساتھ نہ ہوتا تو ہمارے لئے یہ پہاڑ جیسے غم برداشت کے قابل ہی نہ تھے لیکن چمن کے شہریوں اور مجموعی طور پر پوری پشتون قوم نے ہمارا ساتھ دیا انہوں نے کہا کہ آج شہید لالا کی بارہویں برسی کے موقع پر میں انہیں شہید کرنے والی قوتوں سے یہ سوال کرتا ہوں کہ انہیں کس جرم میں شہید کیا گیا۔ کیا ان کا جرم یہ تھا کہ وہ پشتونوں کے اتحاد واتفاق اور یکجہتی کی بات کرتے تھے پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے تھے اور فخر افغان باچاخان کے نظریات کے پیروکار تھے کیاان کا یہی گناہ تھا۔ انہیں شہید کرنے والی قوتیں وہی ہیں جو ہمارے وطن میں امن ترقی بھائی چارے اور خوشحالی نہیں چاہتیں
انہوں نے کہا کہ شہید اسدخان جن کی آج ہم دوسری برسی منارہے ہیں وہ شرافت کا پیکر تھا لیکن چونکہ وہ وطن، امن، بھائی چارے کی بات کرتا تھا پشتونوں کے روزگار تجارت اور تعلیم کے لئے کوشاں تھا انہیں بے دردی سے پہلے اغوا اور پھر شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اسدخان کی برسی پھر ایک ایسے وقت میں منارہے ہیں جب چمن بارڈر ہر قسم کی تجارت اور آمدورفت کے لئے بند ہے جو حالات تین سال قبل تھے آج بھی وہی حالات ہیں.
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ آئین اور قانون کو کوئی احترام نہیں دیتا۔نواز شریف کی بات آتی ہے تو وہ بیماری کے بعد لندن جاتے ہیں جہاں انہیں پورا پروٹوکول دیا جاتا ہے ،چند ایک مظاہروں کے بعد ان کے خاندان کے افراد کو بٹھا کر ان سے بات کی جاتی ہے حتی کہ جیل سے وزارت عظمی کے منصب تک لا پہنچایاجاتاہے ،وزارت عظمی سے نکالنے جانے پر آج عمران خان سڑکوں پر نکلا ہے اس کے دل میں جو آتا ہے بول دیتا ہے، اداروں اور اداروں کے سربراہان کا نام لے لے کر وہ تقاریر کرتا ہے ب،ے دھڑک بول دیتا ہے، اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی اوردوسری جانب علی وزیر جو ایک منتخب رکن پارلیمنٹ ہے وہ یہ نہیں کہتا کہ مجھے وزیراعظم، وزیر مواصلات یا وزیر خارجہ بنا وہ کہتا ہے کہ میرے وطن میں جنگ جاری ہے یہ جنگ بند کردی جائے وہ صرف سوال اٹھاتا ہے اور جیل میں ڈال دیا جاتا ہے منتخب ایم این اے دو سال ہونے کو آئے کہ جیل میں بیٹھا ہوا ہے، تمام عدالتوں نے ہائیکورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک ضمانت دی ہے لیکن اس کی رہائی نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو کابل کی فتح کی مبارکباد دینے والے آج اتنے بے بس ہیں کہ سرحدپر واقعہ پیش آتا ہے،دو ریاستوں کے سخت سیکورٹی حصار میں قاتل آکر قتل کرتے ہیں اور نکل جاتے ہیں آپ بھی نہیں پکڑ پاتے اور دوسری جانب والے بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس نہیں آپ بھی ڈھونڈ رہے ہیں وہ بھی ڈھونڈ رہے ہیں اور اس دوران بارڈرتجارت اور آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف آباد قبائل کو ایک دوسرے سے ملنے جلنے اور آمدورفت سے روکنے کے لئے آئے روز سرحد بند کردی جاتی ہے، سیالکوٹ اور واہگہ پر روزانہ جنگ ہوتی ہے فائرنگ ہوتی ہے، گولیاں چلتی ہیں، واہگہ اور سیالکوٹ بارڈر تو ایک دن بھی بند نہیں ہوا ،ایک منٹ کے لئے بھی وہاں روزگار کے دروازے بند نہیں ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپ کے سو سو سال سے قائم بستیاں اس نام پر بلڈوز کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پشتون ہوں،آپ نے ایک وقت میں میرے نام کا فائدہ اٹھانے کے لئے مجھے غازی، طالب اور افلاطون کہتے رہے جب میرے خون پر فوائد سمیٹنے کا وقت آیا تو میں انتہا پسند، دہشت گرد ہوگیا، میرے چہرے پر سنت نبوی ہواور سر پر دستار ہو توآپ میری جیبیں ٹٹول کر مجھے کہتے ہو کہ تم دہشت گرد اور انتہا پسند ہو، باجوڑ،سوات اور دیرمیں دہشت گرد آئے ان کے خلاف لوگوں نے مزاحمت کی اور لوگ نکل آئے تو دہشت گرد واپس چلے گئے یہ عجیب سیاست ہورہی ہے ہمیں سمجھ نہیں آ رہی
انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے ضمانت کے باوجود علی وزیر کو رہانہ کرنے، چمن بارڈر کی بندش، کراچی اور اندرون سندھ پشتونوں کے ساتھ روا رکھے گئے ظلم اوروزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اتوارکے روز صوبے کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں پارٹی کے زیراہتام احتجاج کیا جائے گا۔ تمام اضلاع میں پارٹی ذمہ داران تیار ی کرلیں اورنکل کرا حتجاج ریکارڈ کرائیں کہ منتخب رکن پارلیمنٹ کو کیوں رہا نہیں کیا جاتا، سندھ میں ہمارے لوگوں کے خلاف جبر اور ظلم کیوں ہورہا ہے پشتونوں پر باعزت روزگار،تجارت اور تعلیم کے دروازے کیوں بند کئے جارہے ہیں ہماری قدیم بستیاں کیوں بلڈوز کی جارہی ہیں سندھ حکومت کیوں حالات اس قدر خراب کرنا چاہتی ہے کہ کل کو پشتونوں کے سندھ اور سندھیوں کے پشتونخوا وطن میں داخلے پر پابندی ہو
انہو ں نے کہا کہ اگرسچ میں ایک ملک، ایک شناختی کارڈ اور ایک ہی پاسپورٹ ہے تو پشتونوں کو تنگ کرنا چھوڑ دیں کراچی اور اندرون سندھ سے کوئی مائی کا لعل کسی پشتون کو جبرا بے دخل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کو صرف اور صرف پشتون حقوق کا دفاع کرنے اور اپنی قومی تحریک کو فعال رکھنے کے جرم میں شہادتیں ملی ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ انہوں نے کسی جماعت یاکسی رہنما کا نام لئے بغیر کہا کہ میرے پاس سرحد کی بندش کے معاملے پر لوگ آئے تو میں نے کہا کہ کواری روڈ پر ان کا وزیر خارجہ بیٹھا ہے جا کر اس سے بات کرلیں.
اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ بعض لوگ سیاسی اتحاد کانام لے کر پھر سے قبائلیت کی طرف لوگوں کو دھکیل رہے ہیں یہ افسوسناک ہے عوام اس سے ہوشیار رہیں سیاسی اتحاد ہونے چاہئیں ہم نے بھی اتحاد کئے اور اتحادوں کی صورت میں کامیابیاں حاصل کیں اگر پشتو، پشتون ولی، مذہب اور وطن مضبوط ہوتا ہے تو آپ اتحاد کریں لیکن یہ اتحاد قبیلوی بنیاد پر نہ کریں آپ پھر سے اس وطن کو قبائلیت کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔