شمالی وزیرستان میں درپہ خیل قوم کےمشران نے انتظامیہ سےضلع میں زمینی تنازعات کے تمام فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
میرانشاہ پریس کلب کےسامنے ایک مظاہرے کے دوران قبائلی مشران نے کہا کہ سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے قبائل کے درمیان تنازعات بڑھ سکتے ہیں۔
درپہ خیل کے ایک رہنما ملک میر قادر خان نے مظاہرے کے دوران غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ عدالتوں نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ زمینی تنازعات کے ان فیصلوں پر عمل درآمد کرے جو فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے قبل ایف سی آر قانون کے تحت کئے گئے ہیں.
انہوں نے مزید کہا پشاور ہائی کورٹ کے تین ججوں نے ایف سی آر کے فیصلے انتظامیہ کو واپس کرنے کا حکم دیا، وہ فیصلے ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں سے انتظامیہ کو بیجھ دیئےگئے ہیں اور ڈپٹی کمشنر کو اختیار دیا ہے کہ وہ اس پر عمل درآمد کریں۔
میرانشا میں درپہ خیل اور تبی قبائل کے درمیان برسوں سے زمینی تنازعہ چل رہا ہے۔ اس کے علاوہ شمالی وزیرستان میں زمینی حدود کے حوالے سے کئی تنازعات ہیں،اس کے علاوہ جنوبی وزیرستان کے محسود قوم کا بھی شمالی وزیرستان کےوزیر قوم کے ساتھ رزمک میں زمین کا تنازع ہے۔
احتجاج میں شریک ملک عمران نے کہا کہ حکومت کے پاس اختیار ہے اور وہ ان تنازعات کو حل کر کے عوام کوتصادم سے بچا سکتی ہے ، حکومت کے پاس طاقت ہے، پولیس، ایف سی اور دیگر اختیارات ہیں، وہ اپنے فیصلوں پر عمل درآمد اور قبائلی املاک کی منصفانہ حد بندی کیسے نہیں کرسکتے؟”
شمالی وزیرستان کی انتظامیہ کے سربراہ ریحان گل خٹک نےمیڈیا کو بتایا کہ وہ تمام تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عید کے بعد علاقے میں جرگہ منعقد کریں گےجس میں زمینی حدود پر بات کی جائے گی۔