خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ نے صوبے کا 4 ماہ کا 462 ارب روپے کا بجٹ منظور کرلیا جس میں 350 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 112 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھے گئے ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ خان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ 462 ارب روپے کا بجٹ یکم جولائی سے 31 اکتوبر تک کیلئے ہوگا، 350 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 112 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھے گئے ہیں۔
حمایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا، گریڈ 17 سے 22 تک تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اخراجات بجٹ میں 57 فیصد تک محدود رہے، بجٹ کے مقابلے میں ریونیو 63 فیصد رہا۔
حمایت اللہ خان کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت نے مشکل ترین حالات کے باوجود قرضہ نہیں لیا، نگراں حکومت اوور ڈرافٹ کو زیرو پر لائی ہے، مشکل ترین حالات کا سامنا کیا مگر اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیا۔
انہوں نے بتایا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت 26 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپے کردی، آئین 4 ماہ کے اخراجات کی اجازت دیتا ہے، گزشتہ سال کا 4 ارب روپے کا خسارہ رہے گا۔
نگراں مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ پولیس کیلئے راشن الاؤنس ایک ہزار کردیا، کے پی پولیس مشکل حالات سے گزر رہی ہے، کابینہ سے ریلیز پالیسی کی بھی منظوری لی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم 6 فیصد ریسورس پیدا کرتے ہیں باقی وفاق کی طرف دیکھتے ہیں، صوبائی ملازمین کے سفری الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ کردیا، ضم علاقوں کے فنڈز ہمیں نہیں مل رہے، ضم علاقوں کیلئے موجودہ دور میں 5 فیصد کا 257 ارب روپے بنتا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے کوئی نئی اسامی نہیں پیدا کریں گے۔