بلوچستان کابینہ نے صوبے میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے قانون کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے 22 مئی کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے قانونی مسودے کی منظوری 21 مئی کو کابینہ کے اجلاس میں دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسودے میں لکھا ہے کہ 18 سال سے کم عمر لڑکے یا لڑکی سے شادی کرنے کی صورت میں اہل خانہ کو قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
صوبے کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے کابینہ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانونی مسودے کو جلد از جلد اسمبلی سے منظور کر کے باضابطہ طور پر قانون کی شکل دی جائے۔
اس سے قبل 21مئی کو صوبائی مشیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے اپنے جاری بیان میں کہا تھاکہ بلوچستان بھر میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بھی قائم کی جائیں گی جس کی کابینہ نے اصولی منظوری دے دی ہے ۔
ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے بلوچستان میں سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کی طویل جدوجہد رنگ لائی ہے۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کابینہ نے منگل کو منعقد ہونے والے اجلاس میں خواتین سے متعلق تین اہم امور پر فیصلے کئے ہیں جن میں کم عمری کی شادی کی روک تھام کے بل 2024 اور گھریلو تشدد کے خاتمے کے ترمیمی بل 2023 کی منظوری سمیت سبی میں ویمن پولیس اسٹیشن کا قیام شامل ہے۔