کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ریکوڈک پر اپنے ٹیکسوں کی چھوٹ دی لیکن تمام صوبائی ٹیکس نافذ العمل رہیں گے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم نے کوئی اختیار وفاقی حکومت کو دیا نہ کسی صوبائی ٹیکس کی معافی دی، معاہدے کے اس مرحلے پر اختلاف رائے کسی طور صوبے کے مفاد میں نہیں۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی کرسی کو داوٴ پر لگا کر ریکوڈک منصوبے کو بلوچستان کے حق میں بنایا، ریکوڈک منصوبے کو اب سیاست کی نظر نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے سے اربوں ڈالر پاکستان آئیں گے اور آٹھ ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ملکی معیشت میں تازہ خون کی طرح دوڑے گی، ملک اور صوبے کے مفاد میں اس سے بہتر معاہدہ نہیں ہو سکتا تھا۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خزانہ کے لیے ہمارا اٹل موقف حیران کن تھا، عہد کیا تھا صوبے کے مفاد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے جبکہ ہر قدم پر صوبائی اسمبلی، سیاسی قائدین اور کابینہ کو آن بورڈ رکھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کو حاصل اختیار سے پیچھے ہٹنا گناہ سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب سربراہ بی این پی سرداراختر مینگل نے کہا ہے کہ تمام اختیارات، ٹیکس، منرلز اور مائننگ مرکز کے پاس ہوں گے، صوبائی وزیر اعلیٰ کے پاس اب صرف دھوتی رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک پر قانون سازی کے مخالف ہیں، سندھ اسمبلی کی قرارداد اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہے، یہ ریکوڈک کا نہیں بلوچستان کو ہڑپ کرنے کا معاملہ ہے۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اور سب ممبران نے اس قانون سازی کی مخالفت کی، ریکوڈک قانون سازی کے بعد پارٹی کا اجلاس بلایا ہے ،ایک آدھ دن میں اچھا فیصلہ کریں گے ۔