جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل سراروغہ کے رہائشیوں نے حکومت سے علاقے کےسارے سکول فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
علاقہ مکینوں نے غیرملکی نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کو بتایا کہ علاقے کے بیشتر سکول کافی عرصہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے بچے تعلیم سے محروم ہورہے ہیں.
سراروغہ کے رہائشی مرتضی محسود نے بتایا کہ زیادہ تر گرلز سکول بند ہیں،تحصیل سراروغہ میں بوائز اور گرلز سکولوں کی اکثریت بند ہے، کچھ سکول کھلے ہیں باقی سارے بند ہیں.
حکومت نے 2009 میں جنوبی وزیرستان (کے سب ڈویژن سروکئی اور سب ڈویژن لدھا جسے اب جنوبی وزیرستان اپر کے نام سے نئے ضلع بنادیا گیا ہے) میں2009 میں راہ نجات کے نام سےفوجی اپریشن کیا تھا جس کی وجہ سے لاکھوںلوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر قریبی علاقوں میں منتقل ہوگئے تھے.اپریشن کی وجہ سے جہاںگھروں اور بازاروں کو نقصان پہنچا وہاںسکولوں کی عمارتیںبھی تباہ ہوگئی.
علاقے کے ایک رہائشی اسحاق محسود کا کہنا ہے کہ علاقے میں دو اسکول کھلے ہوئے ہیں لیکن اساتذہ ان میں تھوڑے وقت کے لیے آتے ہیں۔کوٹکئی اور سراروغہ کے ہائی سکول فعال ہیں لیکن اساتذہ مہینے میں 10 سے 15 دن تک ڈیوٹی دیتے ہیں.
جنوبی وزیرستان کے محکمہ تعلیم کے سربراہ امیر محمدنے بتایا کہ انہوں نے سراروغہ میں سرکاری سکولوں کو فعال کرنے کا کام تیز کر دیا ہے اور جلد ہی سکولوں میں اساتذہ کی موجودگی کو یقینی بنائیں گے۔
انہوںنے کہا اب تو سکولوںمیںسالانہ تعطیلات ہیں لیکن اگست کے شروع سے ہمہر سکول کا دورہ کریںگے اور جو اساتذہ حاضری نہیں کرتے ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔