جنوبی وزیرستان لوئر کی تحصیل برمل میں برمل قومی اتحاد کا سہولیات کے فقدان اور مسائل کے حل کے لیے احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری رہا۔
منتظمین کے مطابق ایک لاکھ آبادی پر مشتمل تحصیل برمل میں تین غیر فعال سکولز کے علاوہ بچوں کی تعلیم کے لیے کوئی سہولت موجود نہیں ہے جبکہ علاقے میں معیاری ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا پوری تحصیل میں گزشتہ 10 دنوں سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے،ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کے علاوہ امن و امان کی صورتحال بھی ابتر ہے جبکہ چوبیس گھنٹوں میں 22 گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ بھی کی جاتی ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ تاحال ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان کے مسائل سننے اور حل کرنے کے لیے کسی نے رابط نہیں کیا جبکہ انہوں نے مطالبات ماننے تک دھرنے کو جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔
دھرنا شرکاء کا کہنا ہے فاٹا انضمام کے پانچ سال بعد بھی ان کے علاقوں میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے اور نہ ہی انہیں بنیادی سہولیات دی گئی ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اور حکومت ان کے مطالبات ماننے تاکہ ان کے مشکلات میں کمی آجائے۔
منتظیمن کا کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان لوئر سے منتخب ایم این اے علی وزیر نے دھرنے میں شرکت کی اور انہوں نے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے مطالبات اعلیٰ حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی کی ہے۔
واضح رہے کہ علی وزیر نے دھرنے سے کچھ روز قبل قومی اسمبلی میں تحصیل برمل کے مسائل اور وہاں انٹرنیٹ کی بندش پر بات کی تھی اور حکومت سے جلد از جلد برمل قومی اتحاد کے مطالبات ماننے کا مطالبہ کیا تھا۔