پاکستان میں بچوں پرجنسی تشدد میں‌33 فیصد اضافہ ہوا ہے،رپورٹ

سال 2022 میں پاکستان میں بچوں پرجنسی تشدد میں‌33 فیصد اضافہ ہوا ہے، اوسطا یومیہ 12 سے زائد بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے.

بچوں کے خلاف جنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک بھر میں بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے.

ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک بھر میں 4253 بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو سال 2021 کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ بچوں میں زیادہ تعداد بچیوں کی ہے، سال 2022 میں اوسطا یومیہ 12 سے زائد بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے جن میں مجموعی طور پر 2323 بچیاں جبکہ 1928 بچے شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 6 سے 15 سال تک کی عمر کے بچے سب سے زیادہ جنسی زیادتی کا شکار ہوئے اور ایسے واقعات میں زیادہ تر ان کے اپنے خاندان کے افراد ملوث پائے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن عمران ٹکر نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ یہ بہت تشویشناک بات ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی تشدد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تو یہ بھی ہے کہ سال 2022 میں 81 بچوں کو نہ صرف جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ انکو جنسی زیادتی کے بعد قتل بھی کیا گیا۔

عمران ٹکر نے کہا کہ بچوں کے خلاف جنسی تشدد کا مسئلہ کسی ایک صوبے یا ملک کا نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کا ہے اور اس کا خاتمہ اتنی جلدی ممکن نہیں ہے تاہم بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے سے ان کیسز میں کمی لائی جاسکتی ہے.