بڑھتی ہوئی آبادی خاموش بحران ، صحت، تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات پر دباؤ ڈال رہی ہے، نظام الدین محسود

(صابحہ شیخ )عالمی یوم آبادی کے موقع پرڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفس ڈیرہ اسماعیل خان میں “نوجوانوں کو اس قابل بنانا کہ وہ ایک منصفانہ اور پُرامید دنیا میں اپنی مرضی کے مطابق خاندان تشکیل دے سکیں”کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔

سیمینار میں ایل ایچ ڈبلیو، سماجی کارکنان، اساتذہ، یوتھ نمائندگان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسر نظام الدین محسود نے عالمی یوم آبادی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ایک خاموش بحران ہے جو صحت، تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال کا تھیم نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ باعلم فیصلے لے کر اپنے اور اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کی منصوبہ بندی کر سکیں۔

ڈپٹی ڈیموگرافر محمد نعیم خان خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کے بڑے آبادی والے ممالک میں شامل ہے اور اگر ہم نے اب بھی بروقت اقدامات نہ کیے تو آنے والے وقتوں میں حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور معاشرے میں خاندانی منصوبہ بندی کے مثبت پیغام کو عام کریں۔

تقریب میں سینئر صحافی محمد عرفان مغل نے بھی شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں کو با اختیار بنانے کی جو تھیم محکمہ منصوبہ بندی نے متعارف کرایا ہے یہ ہمارے مستقبل کی منصوبہ بندی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہمارے مستقبل کی منصوبہ بندی اس نوجوان نسل نے کرنی ہے اور انہیں بااختیار بنا کر ہم مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

دیگر مقررین جن میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسر یوسف خان، مجیب خان، لیڈی ہیلتھ وزیٹرز اور کمیونٹی موبلائزرز شامل تھےبڑھتی ہوئی آبادی کے اثرات پر روشنی ڈالی۔

مقررین نے کہا کہ والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ رکھیں تاکہ وہ اپنی اولاد کو بہتر تعلیم، صحت اور زندگی فراہم کر سکیں۔

اس سیمینار میں فیملی ویلفیئر ورکر، فیملی ویلفیئر کونسلر، فلیڈ ٹیکنیکل آفیسر، فیملی ویلفیئر اسسٹنٹ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

تقریب کے اختتام پر ایک شعوری واک کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر خاندانی منصوبہ بندی، صحت مند معاشرہ، تعلیم اور خواتین کی خود مختاری کے حوالے سے مختلف نعرے درج تھے۔

واک ڈسٹرکٹ پاپولیشن آفس سے شروع ہو کر مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی واپس اختتام پذیر ہوئی جس میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں