فاٹا قومی جرگہ کے زیر اہتمام ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں فاٹا انضمام مخالف “قبائل کو انصاف دو ” کے عنوان کے تحت ریلی کا انعقاد کیا گیا .
ریلی میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کیا گیا کہ فاٹا انضمام کے خلاف کیس میں جلد ازجلد لارجر بینچ بنا کر سماعت کی جائے اور قبائل کو بلا تاخیر انصاف دیا جائے۔
ریلی کے شرکاء نے بینر اٹھائے تھے جن پر انضمام مخالف، لارجر بینچ کی تشکیل اور قبائل کو انصاف دینے کے حق میں نعرے درج تھے۔
شرکاء نے جمرود تحصیل کے احاطے سے پہلے باب خیبر تک اور پھر جمرود پریس کلب تک مارچ کیاگیا۔
ریلی میں فاٹاقومی جرگہ کے ملک بسم اللہ خان، ملک خان مرجان وزیر، اعظم خان محسود ،ڈاکٹر تورات آفتاب غلجی ، ملک شکیل خان، نجیب الرحمان اورکزئی، ملک زیارت گل، ملک میر افضل مھمند ،ملک نائب خان، ملک شاہ محمود ،ملک یارمحمد ،ملک رضاخان اور ملک عالمگیر سمیت دیگر قبائل نے شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ چونکہ انضمام قبائل کے مشورے کے بغیر کیا گیا ہے اور انضمام کے وقت کئے گئے وعدوں پر عمل بھی نہیں ہوا بلکہ فاٹا کو ترقی دینے کے بجائے فاٹا کے وسائل جنگلات پہاڑوں اراضی اور دیگر آثاثوں پر ڈاکہ ڈالا گیا. وعدے کے برعکس ہر قسم کا ٹیکس لاگو کیا گیا۔ انضمام کی وجہ سے فاٹا کے مسائل کم نہیں ہوئے بلکہ بڑھ گئے ہیں۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ انضمام کو واپس کیا جائے، فاٹا کی خصوصی آئینی حیثیت کو بحال کیا جائے اور ماورائے آئین پچیسویں آئینی ترمیم کو واپس کیا جائے۔
تمام مقررین نے سپریم کورٹ کو یاد دلایا کہ ان کے فاٹا انضمام مخالف کیس میں دو سال گزرگئے آج ہی کے دن دو سال پہلے یعنی 9 مارچ 2022 کو عدالت نے وعدہ کیا تھا کہ اس سال کے عیدالفطر کے بعد لارجر بینچ بنایا جائے گا مگر ابھی تک نہیں بنایا گیا۔
انھوں سپریم کورٹ سے فاٹا انضمام مخالف کیس میں جلد از جلد لارجر بینچ بنانے سماعت کرنے اور قبائل کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔