پی ٹی ایم کا ڈیرہ اسماعیل خان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کا استقبال

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا تربت سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان پہنچنے پر پشتون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم ) کی جانب استقبال کیا گیا۔

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کے والد نے لانگ مارچ کی قیادت کرنے والی ماہ رنگ بلوچ کو ٹوپی جبکہ والدہ نے چادر پہنا کر ان کے ساتھ لانگ مارچ میں شرکت کی جس نے بعد میں جلسہ کی شکل اختیار کرلی۔

لانگ مارچ میں شریک پی ٹی ایم کے رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی علی وزیر نے اس موقع پر غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ جس طرح بلوچ لاپتہ ہیں اسی طرح پشتون بھی لاپتہ کئے گئے ہیں۔ نا پشتونوں کو ان کے وسائل پر اختیار دیا جارہاہے اور نہ ہی بلوچوں کو ۔

علی وزیرکاکہنا تھاکہ لانگ مارچ کے تمام مطالبات آئین اور قانون کے مطابق ہیں درست ہیں ،وہ پر امن طریقے سے اپنے حقوق مانگ رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم نہ صرف اس لانگ مارچ بلکہ تمام مظلوم کی حمایت کرتی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی جس کے زیر سایہ یہ لانگ مارچ شروع ہے کی رہنما ما رنگ بلوچ کا کہنا تھاکہ 6 دسمبر کو انہوں نے اس احتجاج کا آغاز تربت سے کیا تھا اور آج وہ اسلام آباد پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

23 نومبر کو بالاچ بلوچ کے سی ٹی ڈی کی حراست میں مبینہ قتل کے بعد ان کی لاش کے ساتھ تربت میں احتجاجی دھرنا شروع کیا گیا۔

9 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بالاچ مولا بخش کے قتل کے الزام میں پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور بلوچستان حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

11 دسمبر کو بلوچستان ہائی کورٹ نے بالاچ کے قتل کے سلسلے میں سی ٹی ڈی کے چار پولیس افسران کو معطل کرتے ہوئے انہیں مکران سے کوئٹہ پولیس کرائم برانچ میں منتقل کرنے اور اعلیٰ پولیس افسران پرمشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے واقعے کی منصفانہ تحقیقات کا حکم دیا۔

ما رنگ بلوچ نےمیڈیا کو بتایا کہ ہماری درخواست تھی کہ سی ٹی ڈی کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا جائے، یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا، اس سے پہلے بھی کئی بے گناہ لوگوں کو پہلے لاپتہ اور پھر جعلی مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔”

انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی اس طرح کی کمیٹیاں بنتی رہی ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا اور فرضی انکاؤنٹر مسلسل جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ “سی ٹی ڈی کو غیر مسلح کیا جائے، جعلی مقابلے ختم کیے جائیں، بلوچ نسل کشی بند کی جائے، ۔

بلوچ نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کے نام پر ان کی تحریک کو ختم کیا جا رہا ہے لیکن وہ اس نام پر تحریک کو ختم نہیں ہونے دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ ان کے اہم مطالبات پر کوئی بات نہیں ہوئی اسلئے وہ اسلام آباد میں دھرنا دینے کیلئے جارہے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں ریلی کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگئے ہیں اور آج اسلام آباد پہنچ کردھرنا شروع کریں گے۔