پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی تنظیمی کمیٹی نے ضم شدہ اضلاع سے فوج کے انخلا، سانحہ تیراہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور پولیس اختیارات کی بحالی سمیت اہم مطالبات پر مبنی قرارداد منظور کر لی۔
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی تنظیمی کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال، خصوصاً ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جاری کشیدگی اور سانحہ تیراہ پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا کے پُرامن شہریوں پر جاری مبینہ ریاستی تشدد اور عسکری کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
تنظیمی کمیٹی نے اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پندرہ دن کے اندر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت جاری تمام نوٹیفکیشنز منسوخ کرے اور ضم شدہ اضلاع سے فوجی دستوں کا انخلا یقینی بنائے۔
کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کو فیڈرل کانسٹیبلری میں تبدیل کرنے کی تجویز کو صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے خیبر پختونخوا اسمبلی میں موجود اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ یہ قرارداد فوری طور پر ایوان میں پیش کریں اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرکے اس کی منظوری یقینی بنائیں۔
تنظیمی کمیٹی نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ وہ سپریم کورٹ میں 22 دسمبر 2023 کو جاری کردہ حکم امتناع کو واپس لینے کے لیے فوری درخواست جمع کرائیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل ہر دو ہفتے بعد تنظیمی کمیٹی کو تحریری رپورٹ پیش کرے۔
اجلاس میں سانحہ تیراہ سمیت حالیہ واقعات کی آزادانہ تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ اعلیٰ عدالتی جج اور سول سوسائٹی نمائندگان پر مشتمل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن تیس دن کے اندر اپنی رپورٹ شائع کرے، ذمہ داران کی نشاندہی کرے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی سفارش کرے۔
مزید برآں، کمیٹی نے ڈرون حملوں اور عام شہریوں پر ریاستی کارروائیوں کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔