پشتون ثقافت

رابعہ مہر محسود

ثقافت، انسانی معاشروں میں پاۓ جانے والی سماجی رویوں اور اصولوں کے ساتھ ساتھ ان گروہوں اور افراد کے علم، عقائد ، فنون ، قوانین ، رسم و رواج ، صلاحیتوں اور عادات پر مشتمل ہے۔ ہر قوم کی الگ ثقافت ہوتی ہے۔ کسی قوم یا گروہ کے زندگی گزارنے کے مجموعی طور طریقے ثقافت کہلاتی ہے۔ ثقافت کسی بھی معاشرے کی پہچان ہوتی ہے، پاکستان مختلف ثقافتوں کا گلدستہ ہے۔ لیکن پشتون ثقافت کو نمایاں مقام حاصل ہے کیونکہ اس نے باقی مقبول ثقافتوں کو قبول نہیں کیا۔ یعنی یہ صدیوں پرانی روایات، عادات، رسم و رواج اور فنون لطیفہ کا امین ہے۔

پشتون قوم بہادر، ملنسار ، مہمان نواز اور حریت پسند ہے۔یہی خصوصیات پشتون ثقافت میں نمایاں نظر آتی ہیں۔ پشتون ثقافت کا اساس پشتون ولی پر ھے۔ اس کے ساتھ پشتو زبان اور پشتو لباس بھی پشتون ثقافت کا حصہ ہے۔ درج ذیل خصوصیات پشتون ثقافت کو باقی علاقائی ثقافت سے نمایاں اور الگ رکھتی ہیں۔

پشتون معاشرے میں تہوار اسلام تہواروں یعنی عیدین، شب برات وغیرہ کے علاؤہ نوروز وغیرہ بڑی عقیدت سے منائی جاتی ہیں۔

پشتو شاعری

پشتون معاشرے میں شاعری کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ھے۔ آٹھویں صدی میں کتاب “پٹہ خزانہ” ( چھپا ہوا خزانہ)پشتو زبان میں لکھا گیا۔چند معروف شاعر جن کا تعلق پاکستان اور افغانستان سے ہے ،ان میں “پیر روشان،عبدالحمید ماشو خیل،خوشحال خان خٹک، عبدالرحمٰن بابا ،اجمل خٹک،حمزہ شنواری،غنی خان،کبیر ستوری ،طارق خان پشتین، منیر بونیرائی، نعیم گیلامن وزیر وغیرہ شامل ہیں۔ پشتو شاعری میں جنگ، امن، ننگ، غیرت کے علاؤہ روایاتی محبت کی جھلک دکھائی دیتا ہے۔ پشتو زبان کے اکثر شعراء کا تعلق پاکستان سے ہیں۔

ڈھول اور اتن

پشتون معاشرے میں ڈھول کا اہم کردار رہا ھے۔ جنگ ھو یا امن کے لئے اکٹھا ھونا ھے۔ دو فریقین میں جنگ بندی ھو، ڈھول کے تھاپ پر لوگ اکٹھے ھوتے ہیں۔ کوئی سماجی یا سیاسی اجتماع ھو، بیگار ھو یا چیغہ، کوئی علاقائی یا ثقافت تہوار، ڈھول کا ھونا لازمی عنصر جانا جاتا ھے۔ یہ کہنا بےجا نہیں ھوگا کہ ڈھول کے بغیر پشتون معاشرہ مکمل نہیں ھے۔

جہاں ڈھول کا ذکر ھو وہاں اتنڑ/اتن نہ ھو یہ کیسا ممکن ھے ۔اتن پشتون ثقافت کا اہم جُز ہے ۔اتن اجتماعی رقص کی ایک قسم ہے۔جو افغانستان اور پاکستان کے پشتون علاقوں میں رچا جاتا ہے۔یہ وقت مسرت پر کیا جانے والا رقص ہے۔ ہر علاقے میں اتن کی نوعیت اور steps میں معمولی فرق ضرور ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے افغانستان میں یہ رقص قومی رقص کے طور پر ابھر رہا تھا۔ اتنڑ/اتن کھلے آسمان کے نیچے کیا جاتا ہے۔ایک بڑے دائرے کی شکل میں کئی لوگ ایک ساتھ ڈھول کی تھاپ پر ایک ہی طرح کی رقص کرتے ہیں اور ایک ہی دائرے میں گھومتے جاتے ہیں۔یہ رقص اول سست رفتار ہوتا ہے لیکن بعد میں رفتار میں تیزی آجاتی ہے۔

وزیرستانی اتن، کوئٹہ اتن بہت زیادہ مشہور ہیں۔ لوگ بہت زیادہ شوق سے دیکھتے ہیں۔ان کے مختلف نام ہوتے ہیں:واڑداگائی،سلواتن،درے مخیے،آج کل آکاخیلوں سے متاثر ہو کر وہ بھی اچھے انداز میں پیش کرتے ہیں۔خٹک اتنڑ/اتن کو بھی پاکستان کےسرکاری اداروں میں اہم حیثیت حاصل ھے۔ اسکے علاؤہ براگائی اتن خاص شادیوں کے موقع پر کیا جاتا ھے جس میں خاندان کے مرد اور خواتین اکھٹے اتن/رقص کرتے ہیں۔ پشتون معاشرے میں اسلامائزیشن کے عمل کے بعد یہ رقص ناپید ھو چکا ھے۔

لباس

پشتون لباس وہی لباس ہے جو پاکستان کے دیگر بیشترعلاقوں میں پہنا جاتا ہے اور جو پاکستان کی قومی لباس ہے۔
پشتونوں کا لباس ان کی ثقافتی اور روایتی شناخت کا اہم حصہ ہے۔ان کے ملبوسات موسم ،موقع اور روزمرہ کی ضروریات کے حساب سے مختلف ہو سکتےہیں۔پشتونوں کے لباس کے بارے میں کچھ تفصیلات ملا حظہ ہوں۔
مردوں کا لباس: شلوار قمیض ہے۔یہ پشتون مردوں کا عمومی لباس ہے۔شلوار قمیض ڈھیلا ڈھالااور آرام دہ ہوتا ہےجو کہ عموماً سادہ اور سفید یاہلکے نیلے رنگ کا ہوتا ہے۔ مرد شلوار قمیض کے ساتھ واسکٹ اور پگڑی پہنتے ہے ،خاص طور پر شادی بیاہ یا رسمی موقعے پر بہت شوق سے پہنے ہیں۔

پشتون خواتین بھی شلوار قميض پہنتی ہیں ، جوکہ مختلف رنگوں میں اور کڑھائی شدہ ہو سکتے ہیں ۔خواتین عموماًچادر یا دوپٹہ اوڑتی ہیں جو کہ سر اور جسم کو ڈھا نپنے کے لیۓ استعمال ہوتاہے ۔کچھ علاقوں میں خواتین فراک (گنڑ خت) پہنتی ہے۔جو خاص اہمیت رکھتا ہے۔جو کہ عموماً کڑھائ یا دیگر زینت سے تیار کیا جاتاہے۔ وزیرستانی گنڑخت بہت مشہور ھے۔ ہر عورت کو رخصتی کے وقت گنڑخت تیار کیا جاتا تھا جو چاندی یا پیتل کے زیورات سے لیس ھوتا ھے۔ یہ زیادہ مہنگا اور بھاری (وزنی) ھوتا ھے۔ آج کل اس کا پہننا کم ھو گیا ھے۔ پشتون خواتین زیورات پہننے کا بھی شوق رکھتی ہیں۔

پشتونوں کے کھانے

پشتون ثقافت میں کھانا پینا بہت اہمیت رکھتا ہے اور یہ ان کی مہمانوازی اور روایت کا ایک اہم حصہ ہے۔
پشتون ثقافتی کھانوں میں کابلی پلاؤ،،خڑہ غوشہ(پانی اور نمک کے ساتھ ابلا ہوا گوشت)، سیخ کباب ،چپلی کباب ،شامی کباب ،شینواری کباب، کیچڑی، لاڑمین (نمکین) شوربا، غٹے وریجے(بڑے چاول)، گینگڑے(اس میں لوبیا ،چنے، گندم، مکئ ہوتے ہیں)اس کا شوربا نمکین ہوتاہے، شوملے(لسی) ،ڈوڈے(یہ مکئی کی روٹی ہوتی ہے)، ویشلیے (یہ گندم کے آٹے سے پکائی جا تی ہے)، کُوک(بھی گندم کے آٹے سے پکائی جاتی ہے)، کونڈُل(یہ ثوبت ہوتا ہے)۔
کابلی پلاؤ : چاول،گوشت (عموماً بکرے کا گوشت)، گاجروں اور کشمش سے تیار کیا جاتا ہے۔یہ ایک مخصوص اور مشہور پشتون ڈش ہے۔
چپلی کباب: یہ کباب بڑے اور چپٹے ہوتے ہیی اور عام طور پر گوشت ،پیاز اور مختلف مصالحوں تیار کیے جاتے ہیں۔نمکین گوشت پشتون علاقوں میں خاص طور پر مشہور ہیں یہ بکرے یا بھیڑ کے گوشت کو نمک میں پکایا جاتاہے ۔
پشتون ثقافت میں کھانا پینا نہ صرف غذا کی ضرورت پوری کرنےکے لیۓ ہوتا ہے،بلکہ یہ لوگوں کو آپس میں جوڑنے اور تعلقات مضبوط کرنےکا ذریعہ بھی ہوتا ہے۔

پشتونوں‌کے کھیل

پشتون لوگ بہت باصلاحیت لوگ ہیں۔وہ دنیا کے ہرمیدان میں حصہ لے کر اپنا لوہا منوا رہا ہوتاہے ۔پختون لوگ بہت سے کھیل کھیلتے ہیں۔اور ان کو ایک خاص مقام بھی ملتا ہے۔جیسے کہ چیترو، پخسے، لیوانے، پٹاول،
گوٹی، اکوبکو، تپ تپانڑے یہ زیادہ تر عورتيں کھیلتی ہیں، اس کے علاوہ کبڈی، نخہ ویشتل (نشانہ بازی)، گھڑ سواری خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

وزیرستان کی روایات

پختونوں کی تہذیب وثقافت سے وابستہ کچھ اہم ،مخصوص اقدار و روایات کا ذکر مندرجہ ذیل ہیں:مثلاً گودر یعنی پنگھٹ، چشمے یا ندی کا وہ خاص مقام جہاں سے گاؤں کی دو شیزائیں گھڑوں میں پانی بھر کر گھروں کو لے جاتی ہیں۔جہاں لڑکیوں کی محفلیں سجتی ہیں ۔اگر چہ وہاں مردوں کو جانے کی اجازت نہیں ہو تی ۔

ننواتے: کسی جرم کو بخشوانے کا ایک روایتی انداز، اقدار اور معافی مانگنے کا اظہار ہے۔ جس کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔جس سے جرگے اور ننواتے کے طور پر متاثرہ خاندان قبول کرلیتا ہےاور صلح ہو جاتی ہے۔

مہمان نوازی: اسے ایک اعلیٰ انسانی قدر اور باعث رحمت سمجھا جاتا ہے۔

حب الوطنی: پشتون اپنی دھرتی کی عزت و حفاظت کے لیۓ جان دینا، پختون ولی کی شان اور آن قرار دیتے ہیں۔

عورتوں کا احترام: پشتون ثقافت و معاشرت میں عورت کا احترام ایک قانون کی حیثیت رکھتا ہے۔خصوصاً لڑائی جھگڑوں میں خواتین کو کچھ نہیں کہا جاتا ہے نہ اُن پر طرف غلط نگاه ڈالی جاتی ہے۔یہاں تک کہ اگر جنگ کے دوران خواتین امن کی خاطر بیج میں آجائیں تو جنگ بند ہو جاتی ہے۔

پناہ دینا :پشتون ولی کی رو سے اگر کوئی دشمن بھی اس کے گھر پناہ مانگ لے، تو اُسے پناہ دی جاتی ہے۔ پھر اُس کے تحفظ کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

پیغور (طعنہ ): پشتون معاشرے میں بہت کچھ برداشت کیا جا سکتا ہے ،لیکن پیغور (طعنہ )برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ایک طعنہ کئی خاندانوں کو برباد کر دیتا ہیں۔

بدل: پشتون اپنی بےعزتی، تہمت یا قتل کا بدلہ (انتقام )لینا فرض اولین سمجھتے ہیں۔ پشتون معاشرے اور ثقافت کا یہ دستور بہت بھیانک ہے۔

پور : پشتونوں کے بعض قبیلوں میں کسی سے جرم سر زد ہو جانے پر تاوان وصول کیا جاتا ہے۔جس سے “پُور” کہتے ہیں۔بشرط یہ کہ یہ جرم یا غلطی کسی کی عزت پر ڈاکا ڈالنے کی نہ ہو۔

خون بہا: یہ ایک ضابطہ یا قانون ہے ،جو کسی سے جرم سرزد ہو جا نے کی صورت میں لاگو ہوتا ہے۔اگر مقتول کے ورثاء قاتل کو معاف کر دیتے ہیں، تو جرگہ قاتل کےخاندان سے خون بہا وصول کرکے متاثرہ خاندان کی داد رسی کرتا ہے۔

پشتون ثقافت یا پشتون ولی زندگی گزارنے کا طریقہ ھے اس میں وقت کے ساتھ تھوڑی تبدیلی ضرور آئی ھے لیکن خطے کے دیگر ثقافت کے مقابلے میں یہ دوسری مقبول ثقافتوں سے کم متاثر ھوئی ھے۔ کوئی بھی ثقافت اس قوم کا آئینہ دار ھوتا ھے اور ثقافت کی بقا قوم/افراد کا مجموعی رویے پر منحصر ھے پشتون قوم کو بھی اپنی ثقافت کے مثبت پہلو کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

رابعہ مہر محسود گومل یونیورسٹی سب کیمپس ٹانک میں بی ایس اردوکی طالبہ ہے۔