جان کو خطرہ ہے ،پاکستان سے زبردستی ڈی پورٹ نہ کیاجائے، افغان خواتین پراسیکیوٹرز کا مطالبہ

(عبداللہ ہوڈ)

پاکستان میں مقیم افغان خواتین پراسیکیوٹرزنے جان کے خطرے کے پیش نظر زبردستی افغانستان ڈی پورٹ نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں افغان فیمیل پراسیکیوٹرز ایسوسی ایشن نےبدھ کے روز پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی ممبر ماریہ صافی نے کہاکہ افغان پراسیکیوٹرز نے گزشتہ 20 سالوں میں مختلف مقدمات میں حکومت کا دفاع کیا جن میں ہزاروں تعداد میں گرفتار مسلح طالبان کے کیسز بھی شامل تھے۔

اُنہوں نے کہاکہ عدالت میں مقدمات کے سماعت کے دوران پراسیکیوٹرز کے کردار کی وجہ سے بڑی تعداد میں طالبا ن کو جیل بھیج دیا گیاتھا،اس وجہ سے پاکستان میں مقیم افغان پراسیکیوٹرز نہیں کرسکتے ہیں کہ وہ افغانستان واپس چلے جائے کیونکہ اُن کے جان کو طالبان کے طرف سے شدیدخطرہ ہے۔

ماریہ صافی نےمیڈیا کوبتایا کہ زیادہ تر پراسیکیورٹرز کے ویزوں کی مدت ختم ہوچکی ہے جبکہ بیرونی ممالک منتقلی کے لئے عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کے باجود بھی پولیس انہیں ہراساں کرتی ہے اور گرفتار کرکے اُن سے رشوت وصول کرلیتے ہیں۔

پراسیکیوٹرز نے کہاکہ جب تک ان کے کیسز عالمی ادرہ برائے مہاجرین کے ساتھ آگے نہیں بڑھتے تب تک اُن کو پاکستان سے زبردستی بے دخل نہ کیاجائے جبکہ اس سلسلے میں عالمی برادی بھی اسلام آباد پر دباؤ ڈ الیں تاکہ جبری بے دخلی کاعمل روک سکے۔

ایسوسی ایشن کی معلومات کے مطابق پاکستان میں تقریباً تین سو افغان پراسیکیوٹرز رہائش پذیر ہیں جن میں سے 36خواتین ہیں، مذکورہ تمام پراسیکیوٹرز کے کیسز بیرونی ممالک منتقلی کے لئے زیر سماعت ہیں۔