رسول داوڑ
خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں سینکڑوں اساتذہ عرصہ دراز سے غیرحاضر ہونے کی وجہ سے درجنوں سکول بند ہیں۔
ضٌلع میں طلبہ اور طالبات کے 949 سرکاری سکول موجود ہیں جن میں 462 بوائز جبکہ487 گرلز ہیں.
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر محب داوڑ کے مطابق رواں سال 13ہزارکے قریب بچے لڑکوں کے اسکولوں میں انرول ہوئے.
محکمہ تعلیم شمالی وزیرستان کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران ضلع بھر میں غیر حاضر مرد اساتذہ کی تنخواہوں سے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے تک کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
طویل غیر حاضری پر 8 اساتذہ کو جبری ریٹائرڈ جب کہ 300 غیرحاضر اساتذہ کو شوکاز نوٹس بھیج دیےگئے ہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق شمالی وزیرستان میں 14 بوائز اسکول مکمل طور پر بند ہیں اور آئی ڈی پیز کی واپسی کے منتظر ہیں جب کہ غیر فعال اسکول اس کےعلاوہ ہیں۔
رواں سال طویل غیرحاضری پر 136 خواتین اساتذہ کی تنخواہوں سے 1 کروڑ روپے تک کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان کے گرلز اسکولوں میں تعینات 1048 خواتین اساتذہ میں سے 491 سرے سے موجود ہی نہیں جب کہ 251 گھوسٹ اساتذہ ہیں۔
گھوسٹ خواتین اساتذہ میں سب سے زیادہ 170 پرائمری اسکول کی استانیاں ہیں جن میں سے41 این اوسی لے کر ضلع سے باہر منتقل ہوچکی ہیں۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فی میل انیقہ ہما توقیر کے مطابق شمالی وزیرستان کے اسکولوں میں خواتین ٹیچنگ اسٹاف اور مانیٹرنگ آفیسرز کے لیے ٹرانسپورٹ اور سکیورٹی کے مسائل کا سامنا ہے۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کا کہنا ہے کہ علاقے میں 65 مڈل اور 12 ہائی گرلز اسکولوں میں سولرائزیشن کی ضرورت ہے، علاقے میں 410 پرائمری ، 65 مڈل، 12 ہائی اسکولوں سمیت کل 487 سرکاری گرلز اسکولوں میں اس وقت 37 ہزار 775 طالبات زیر تعلیم ہے۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں گھوسٹ اساتذہ اور دہائیوں سے اسکول نہ جانے والے والے اساتذہ کی کی وجہ سے اکثر اسکول ویران اور متعدد ذاتی حجروں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔