خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں اتمانزئی جرگہ نےمطالبات پورے نا ہونے پرشمالی وزیرستان سے ملک کے دیگر حصوں کی طرف جانے والی گیس پائپ لائن کاٹ دی ہے.
گیس پائپ لائن کاٹنے کا واقعہ گذشتہ روز پیش آیا ہے۔اتمانزئی جرگہ کے سربراہ ملک نصراللہ نے حکومت کو 14 اگست کو ایک دن کا وقت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت نے ضلع میں امن و امان کا وعدہ پورا نہیں کیا تو وہ گیس پائپ لائن بند کردیں گے۔
اتمانزئی جرگہ کے ترجمان مولانا بیت اللہ نے 15 اگست کو میرعلی دھرنا سے خطاب میں کہا تھا کہ مشینوں کی کمی کی وجہ سے وہ پوری پائپ لائن نہیں ہٹا سکے لیکن انہوں نے اس کا ایک حصہ کاٹ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس وقت تک احتجاجی جلسے اور دھرنا جاری رکھیں گے جب تک عوام کے حق تحفظ اور ضلعی کے وسائل پر ان کا حق تسلیم نہیں کیاجائیگا۔
شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ نے ابھی تک سرکاری طور پر جرگے کے مطالبات اور گیس پائپ لائن کاٹنے کے بارے میں کچھ نہیں کہاتاہم ضلعی انتظامیہ کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ چند روز قبل انہوں نے جرگے کے مشران سے مذاکرات کیے تھے اور 15 اگست کو ان سے ملاقات کی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے جرگہ مشران کو یقین دلایا کہ وہ سیکیورٹی کے لیے پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اتمانزیو جرگہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت وعدوں کی بجائے عملی اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ اسی روز یعنی 15 اگست کو میرعلی میں دو حملوں میں دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھےجس کے ساتھ رواں سال شمالی وزیرستان میں ٹارگٹڈ حملوں کی تعداد 31 ہو گئی ہے۔
اتمانزئی جرگہ مشران اس سے پہلے بھی متعدد بار احتجاج کرچکے ہیں جس میں علاقے میں سیکیورٹی، ٹارگٹ کلنگ کو روکنے، آپریشن کے دوران عام شہریوں کو ہراساں کرنے یا گرفتار نہ کرنے اور 2014 کے فوجی آپریشن کے دوران تباہ ہونے والے میرانشاہ بازار کے دکانداروں کو معاوضہ دینے کا مطالبات کئے گئے۔