افغانستان کی کاروباری شخصیت اور کوچی قبیلے کے سربراہ نور رحمان کوچی نے پی ٹی آئی راہنماء مراد سعید کے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو قتل کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئےحکومت پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے معاملے کی شفاف اورآزاد انکوائری کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے بیٹے طلعت رحمان کوچی کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے نور رحمان کوچی کا کہنا تھا کہ میں گذشتہ 40 سال سے پاکستان میں رہ رہا ہوں، اسلام آباد کا رہائشی ہوں، میرے 15 بچے ہیں،میرا افغانستان میں کاروبار ہے اور اپنے کاروبار کے ذریعےپاکستان کی معیشت میں اہم کردار اداکیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 18 مئی 2022ء کو خیبرپختونخوا حکومت نےمیرے نام سے تھریٹ خط جاری کیا،خط میں لکھا تھاکہ میں عمران خان کو قتل کرنا چاہتاہوں جس پر مجھے اٹھوالیاگیا اورتفتیش کے بعد پوری تسلی ہونے پر واپس باعزت طریقے سے گھر پر چھوڑ دیا گیا،مراد سعید نے پریس کانفرنس میں میرا نام لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مراد سعید نے مجھے افغانی کہا جبکہ میرے حوالے سےتھریٹ خط میری فیملی کے لیے خطرہ ہے،میں ایک تاجر ہوں، اپنے قبیلے کا سربراہ ہوں،اپنے تحفظ کےلیے حکومت اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتاہوں ،میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں میرے خلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لے آئیں میں نے مراد سعید کو دیکھا ہی نہیں میرے پاس مراد سعید کی کوئی وڈیوز نہیں ہے،عمران خان سے مطالبہ ہےکہ اپنے اردگرد لوگوں کی نہ سنیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مراد سعید کی جانب سے مجھ پر لگائے جانیوالے الزامات کی شفاف انکوائری کیلئے آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے اور اگر الزامات ثابت جائیں تو بے شک جو چاہے سزا دی جائے۔