موسی خیل میں تعمیراتی کمپنی کی مشنری نذر آتش، مزدورں کی اغوا کی خبریں بے بنیاد

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے مشینری کو نذرِ آتش کر دیا۔

حکام کے مطابق واقعہ سنیچر کی شب ضلع موسیٰ خیل سے تقریباً ایک سو کلومیٹر دور تحصیل درگ کے علاقے سیوئی راغہ میں پیش آیا۔

لورالائی ڈویژن کے کمشنر سعادت حسن نےعرب میڈیا کو بتایا کہ درجن سے زائد دہشتگردوں نے ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کیا جو علاقے میں گیس اور تیل کی تلاش کرنے والی پی پی ایل گیس کمپنی کے کیمپ تک ایک سڑک کی تعمیر کر رہی تھی۔

نہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں نے مزدوروں کو کیمپ اور مشینری چھوڑ کر جانے کا کہا انہوں نے سامان جلا ڈالا۔

کمشنر کے مطابق ’سڑک کی تعمیر پر 17 مزدور کام کررہے تھے جن میں سے 13 رات کو ہی واپس پہنچ گئے تھے جبکہ باقی چار خوف کی وجہ سے چھپ گئے تھے جو اتوار کو صبح واپس آ گئے۔

انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے اغوا کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔

سعادت حسن نے بتایا کہ یہ حملہ گیس کمپنی کے کیمپ پر نہیں ہوا جس جگہ حملہ ہوا ہے وہ گیس کمپنی کے کیمپ سے کافی فاصلے پر ہے۔

موسیٰ خیل انتظامیہ کے ایک اور افسر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مجموعی طور پر سات بلڈزور اور ایک پک اپ گاڑی کو نذرِ آتش کیا۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے اتوار کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موسیٰ خیل سے مزدوروں کے اغواء کی اطلاعات غیر مصدقہ ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں مزدوروں اور تعمیراتی و گیس کمپنیوں پر حملے معمول ہیں، اس میں زیادہ تر کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔