افغانستان کے صوبے بلخ میں طالبان کے نامزد کردہ اور دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑائی کے باعث مشہور گورنر محمد داؤد مزمل ایک خود کش بم حملے میں دو ساتھیوںسمیت جاں بحق ہو گئے۔
افغان حکام نے بتایا کہ بلخ کے گورنر پر یہ خود کش حملہ ان کے دفتر میں کیا گیا۔حملہ گورنر مزمل کی کابل سے آنے والے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے ایک وفد سے بلخ میں ملاقات کے اگلے ہی روز کیا گیا۔
داؤد مزمل 2021ء میں طالبان کے ہندو کش کی اس ریاست میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے کسی حملے میں مارے جانے والے طالبان کے آج تک کے اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں۔
مقامی پولیس کے ترجمان آصف وزیری نےخبررساں اے ایف پی کو بتایا کہ بلخ کے گورنر محمد داؤد مزمل اور دو دیگر افراد آج صبح اس بم دھماکے میں مارے گئے جو صوبائی دارالحکومت مزار شریف میں ان کے دفتر کی دوسری منزل پر کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق یہ ایک خود کش بم حملہ تھا اور ہمیں ابھی تک اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ حملہ آور صوبائی گورنر کے دفتر میں داخل ہونے میں کامیاب کیسے ہوا، اس بم دھماکے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے۔
واقعہ کے مطابق اس بم دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے صوبائی گورنر کے دفتر کو گھیرے میں لے لیا اور وہاں موجود صحافیوں کو تصویریں بنانے سے بھی منع کر دیا۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےبھی ٹوئٹر پر ایک پیغام میں مذمل داؤد کے موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ گورنر محمد داؤد مزمل اسلام کے دشمنوں کی طرف سے کیے گئے ایک بم دھماکے میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔
واضحرہے کہ محمد داؤد مزمل پچھلے سال تک مشرقی افغان صوبے ننگرہار کے گورنر تھے جہاں ان کی ہدایات پر داعش کے جہادیوں کے خلاف اتنی زیادہ اور کامیاب قرار دی جانے والی کارروائیاں کی گئی تھیں کہ وہ مزمل کی شہرت کی وجہ بن گئی تھیں۔